نصیر آباد: شہید حیات بلوچ کی بیہمانہ قتل کے خلاف نصیرآباد ڈویژن میں مختلف مقامات پر مظاہرہ امن ریلیاں نکالی گئیں، شہروں اور دیہاتوں میں شمعیں روشن حیات بلوچ کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام جعفرآباد پریس کلب جھٹ پٹ سامنے مظاہرہ کیا گیا۔ ڈیرہ مراد جمالی کے علاقے (ٹیمپل ڈیرہ) میں واقع بلدیہ گراؤنڈ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اور اللہ والا چوک پر شمیں روشن کئے گئے۔منجھو شوری میں بازار میں امن واک کیا گیا اور شہید حیات بلوچ کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں،اوستہ محمد میں بھی واقعہ کیخلاف پر سیاسی و سماجی رہنماؤں، سول سوسائٹی و دیگر مکتبہ فکر کے افراد نے امن ریلی نکالی۔
ریلی کے شرکاء مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے یو بی ایل چوک پہنچے جہاں شمعیں روشن کی گئیں، ضلع صحبت پور میں پبلک لائبریری نبی بخش کھوسہ سے امن واک کیا گیا اور حیات بلوچ کے اہل خانہ کیساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے شرکاء نے شمعیں روشن کئے۔ نصیر آباد کے دور افتادہ علاقہ شاہ پور میں بھی شہید حیات بلوچ کے قتل کیخلاف مظاہرہ کیا گیا مظاہر ے میں نوجوانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کرکے شہید حیات بلوچ کے اہل خانہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور شمعیں روشن کی گئیں۔
امن ریلیوں کے شرکاء اور مظاہرین سے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیات بلوچ کا قتل ایک غلطی نہیں بلکہ معتصبانہ رویہ کی کڑی ہے اتفاق سے ایک گولی کا چل جانا سمجھ میں آتی ہے لیکن نہتے طالب علم حیات بلوچ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اس کی جسم میں آٹھ گولیاں پیوست کرنا اتفاق نہیں بلکہ نسل پرستانہ برتری اور نفرت کا مظاہرہ ہے جو 72 سالوں بلوچوں کے ساتھ کی جارہی ہے۔
بلوچوں کو تعلیم سے دور رکھا جا رہا ہے کیونکہ تعلیم سے شعور آتا ہے۔ اپنے حقوق کا شعور، انسانی آزادیوں کا شعور۔ اسی شعور کو روکنے کے سلسلے میں دن دیہاڑے والدین کے سامنے حیات بلوچ کو شہید کیا گیا اور یہ پیغام دیا گیا کہ بلوچ والدین اپنے بچوں کو پڑھانے سے پہلے آٹھ سو مرتبہ سوچیں۔ لیکن ہم اس سوچ اور زہنیت والوں کو پیغام دینا چاپتے ہیں کہ اب بلوچ جاگ چکا ہے۔ اب بلوچ کو کسی بھی طریقے سے دبایا نہیں جاسکے گا۔
ہر بلوچ حیات بلوچ ہے”شہید حیات بلوچ کے والدین کے ساتھ انصاف کیا جائے ناڑی کے باسی ظلم وبربریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں چاہے برمش اور ملک ناز ہوں یا علاقائی سیاسی جاگیرداروں کی سیاسی انتقام ہوں ناڑی کے سیاسی سماجی، وکلاء طلباء کسان مزدور تنظیموں کے دوستوں صحافیوں اور شہریوں کی کثیر تعداد میں شرکت نے جاگیرداروں کو جھٹلا کر رکھ دیا ہے۔