|

وقتِ اشاعت :   August 25 – 2020

ڈیرہ اللہ یار: بچوں پر جنسی تشدد کے روک تھام کے لیے کام کرنے والی نجی تنظیم ساحل نے اپنی ششماہی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں چاروں صوبوں بلخصوص اسلام آباد آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بچوں پر جنسی تشدد کے مجموعی طور پر 1489 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں 785 لڑکیوں اور 704 لڑکوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

نجی تنظیم ساحل جعفرآباد کے ریجنل کوآرڈینیٹر صدام حسین اور لیگل ایڈوائزر ایڈووکیٹ غلام سرور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال کے جنوری سے جون تک بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے رپورٹ میں بتایا گیا کہ روزانہ اوسطاً 8 بچے جنسی تشدد کا شکار ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات کے اعداد و شمار مختلف قومی اور علاقائی اخبارات کی جانچ پڑتال کے بعد سامنے آئے ہیں۔

جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اغوا کے 331 واقعات بچوں کی گمشدگی کے 168 بدفعلی کے 233 بدفعلی کی کوشش کے 93 اجتماعی بدفعلی 104 اور کم عمری کی شادی کے 51 واقعات رونما ہوئے ہیں اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 490 بچے جن کی عمر 11 سے 15 سال اور 331 بچے 6 سے 10 کی عمر کے جنسی تشدد کا شکار ہوئے جنوری سے جون تک بچوں کو جنسی تشدد کے بعد قتل کیے جانے کے 38 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچوں سے جنسی تشدد کے واقعات میں 62 فیصد دیہی جبکہ 38 فیصد شہری علاقوں میں رونما ہوئے ساحل کے کوآرڈینیٹر صدام حسین کا کہنا تھا کہ بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں 853 کیساتھ پنجاب پہلے 477 کیساتھ سندھ دوسرے نمبر پر ہے دارالحکومت اسلام آباد میں 35 بلوچستان میں 22 خیبر پختونخواہ میں 91 آزاد جموں کشمیر میں 10 اور گلگت بلتستان میں ایک واقعہ رپورٹ ہوا۔