|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2020

ملک بھر میں تعلیمی اداروں کو کھولنے کے متعلق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں روٹیشن پالیسی اپنانے کی تجویز دی گئی ہے۔این سی او سی کے اجلاس میں نجی تعلیمی اداروں اورمدارس کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں شرکا ء کو کورونا کی ملکی و عالمی سطح پرصورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ تمام صوبوں کے نمائندوں نے انتظامات سے آگاہ کیا۔شرکاء کو تعلیمی ادارے کھولنے کے بعد طلبہ کو درپیش خطرات کا جائزہ بھی لیا گیا۔ این سی او سی کے مطابق تعلیمی ادارے کھولنے کے لیے روٹیشن پالیسی اپنائی جائے گی۔

اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ تعلیمی اداروں میں فیس ماسک کا استعمال اورسماجی فاصلے پرعملدرآمد چیلنج ہوگا۔ تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولا جائے۔ ادارے یونیورسٹی، کالجز، ہائی اسکولز کی ترتیب کے مطابق کھولے جائیں گے۔اجلاس میں تجویز دی گئی کہ تعلیمی اداروں کو بڑی سے چھوٹی کلاسز کی طرف مرحلہ وار کھولا جائے۔ پہلے یونیورسٹی پھر کالج اور بعد میں اسکول کھولے جائیں۔ تعلیمی اداروں میں زیادہ ہجوم والی سرگرمیوں سے گریز کیا جائے۔حتمی فیصلے سے پہلے تعلیمی ادارے کورونا سے نمٹنے کیلئے تمام انتظامات تیار رکھیں۔

تعلیمی اداروں میں صحت گائیڈ لائنز مانیٹرنگ کرنے کیلئے آئی ٹی نظام بنایا جا رہا ہے۔ تعلیمی ادارے کھلنے کی صورت میں وزارت صحت روزانہ کی بنیاد پرمانیٹرنگ کرے گی۔وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے اجلاس کے بعد بتایا کہ حتمی فیصلہ 7 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ 7 ستمبر کو ہوگا اور ہماری خواہش ہے کہ تعلیمی ادارے 15 ستمبر کو ہی کھولیں۔ وزارت صحت کی مشاورت کے بغیر تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ نا ممکن ہے۔ صحت ایڈوائزری کی مشاورت کے بغیر اسکول کھولنے پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکتے۔ بین الصوبائی وزراء تعلیم کے اجلاس میں حتمی مشاورت ہوگی۔

دوسری جانب ملک میں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں تھوڑی بہت اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس پر قابوپانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے وگرنہ تعلیمی اداروں کے کھولنے کے حوالے سے چیلنجز سامنے آئینگے چونکہ حال ہی میں یورپ کے بعض ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز میں بعض حد تک کمی کے بعد معمولات زندگی بحال ہونے کے بعد کیسز میں تیزی سے اضافہ ہونے کی وجہ سے دوبارہ ایس اوپیز اور بعض مقامات پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیاہے تاکہ وائرس کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات پر غور کیا جارہا ہے کہ دوبارہ کیسز میں اضافہ کی وجہ کیا ہے۔

اس لئے ضروری ہے کہ یہاں بھی اس بات کاخاص خیال رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں کو کھونے کا فیصلہ کیاجائے جس میں جلد بازی سے گریز کیاجائے تعلیمی اداروں کے ذمہ داران کو پابند کیاجائے کہ ہر صورت میں احتیاطی تدابیر اور ایس اوپیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں تاکہ بچوں میں وائرس نہ پھیل سکے تمام صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ایک بہترین فیصلہ ہی وسیع تر مفاد میں ہوگا جہاں تک پاکستان میں کیسز کی شرح کی اب تک صورتحال ہے وہ دنیا کے دیگر ممالک سے بعض حد تک کم ہے اور اموات کے حوالے سے بھی پاکستان میں زیادہ کورونا سے اموات نہیں ہوئی ہیں۔

امید ہے کہ تعلیمی اداروں کے انتظامیہ کے ساتھ مقامی نمائندگان بیٹھ کر پالیسی مرتب کی جائے گی اور ان پر ذمہ داری دی جائے گی کہ وہ کسی قسم کی غفلت نہ برتے ہوئے ایس اوپیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائینگے تاکہ تعلیمی اداروں کو کھولنے کے بعد دوبارہ ان کی بندش جیسا دوسرے مسئلہ کا سامنا نہ کرناپڑسکے۔