|

وقتِ اشاعت :   September 1 – 2020

اوتھل: بیلہ تھانے میں قتل کے واقعے میں نامزد ملزم نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی،بیلہ پولیس نے واقعے کو خودکشی قرار دیدیا،نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئے کوئٹہ روانہ کردیاگیا،لواحقین کا بیلہ پولیس کے خلاف احتجاج،مین قومی شاہراہ بلاک کرکے کوئٹہ کراچی شاہراہ ٹریفک کیلئے بندکردی،ایس ایس پی لسبیلہ پرویز خان عمرانی نے ایس ایچ او بیلہ،تفتیشی افسر،محرراور گارڈ کو معطل کردیا،واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائیگی۔

انکوائری میں کسی گناہگارکو بے گناہ ہرگزقرار نہیں دیا جائے گا،ایس ایس پی لسبیلہ پرویز خان عمرانی کی صحافیوں سے گفتگو،تفصیلات کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب پولیس تھانہ بیلہ میں قتل کے واقعے میں نامزد ملزم شکیل احمد ولد بابو نے مبینہ طورپرگلے میں پھنداڈال کرخودکشی کرلی،واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی لسبیلہ پرویز خان عمرانی موقع پر پہنچ گئے اور واقعے کا جائزہ لیا۔

جسکے بعد نعش کو فوری طورپر سول ہسپتال بیلہ لایا گیاجہاں پر ضروری کاروائی کے بعد نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئے کوئٹہ روانہ کردیاگیا،ادھر متوفی کے لواحقین نے بیلہ پولیس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بیلہ کراس سے مین قومی شاہراہ کو بلاک کرکے کوئٹہ کراچی شاہراہ کوٹریفک کیلئے بندکردیا لواحقین کا کہنا تھاکہ متوفی شکیل احمد کو بیلہ پولیس نے تشددکرکے ماردیا ہے اب بیلہ پولیس واقعے کو خودکشی قرار دے رہی ہے۔

جو کہ حقائق کے برعکس ہے ایس ایس پی لسبیلہ پرویز خان عمرانی نے اپنے دفتر میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ بیلہ تھانے میں خودکشی کا واقعہ افسوسناک ہے اس واقعے سے پولیس کسی صورت بری الزمہ نہیں اور اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے گی نعش کو پوسٹ مارٹم کیلئے کوئٹہ روانہ کردیاگیا ہے جہاں پر کازآف ڈیتھ کا پتہ چل جائے گاانشاء اللہ انکوائری رپورٹ کوہرصورت شفاف رکھاجائیگا۔

کسی قصوروارکو بے قصور قرار نہیں دیا جائیگاواقعے کے بعد فوری طورپر میں نے ایس ایچ او بیلہ محمد جان ساسولی،تفتیشی افسرعبدالقادر لاسی،محر رتھانہ غلام نبی اور گارڈ انچارج عبدالطیف کو معطل کردیا ہے جبکہ بیلہ تھانے کا عارضی چارج سی آئی اے انچارج عبدالقادر شیخ کو دے دیدہے آئندہ چندروز میں بیلہ تھانے میں مستقل ایس ایچ او تعینات کردیاجائے گا۔