|

وقتِ اشاعت :   September 1 – 2020

 کوئٹہ:بی ایس اوبلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ بہاؤ الدین ذکریہ یونیورسٹی ملتان بلوچستان اور فاٹا کے مخصوص نشستوں پر سکالرشپس کو یونیورسٹی نے اس سال ختم کرکہ طلبہ سے بھاری فیسوں کی مانگ کی ہے جوکہ محکوم اقوام کے طلبہ کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان اور فاٹا وہ حلقے ہیں جہاں سالوں سے جاری جنگ و بدامنی کی وجہ سے شعبہ تعلیم سمیت دیگر تمام شعبہ جات بری طرح متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے طلبہ کو بحالت مجبوری پاکستان کے دیگر صوبوں میں رجوع کرنا پڑا ہے۔
 
پاکستان کے مختلف جامعات میں جو ایک یا دو نشستیں ہر ڈیپارٹمنٹ میں رکھی گئی ہیں وہ قطعی طور کافی تو نہیں ہیں لیکن چند ایک طلبہ کے لئے سنہرے مواقع سے کم بھی نہیں ہیں۔ مگر ہر سال ان مخصوص نشستوں اور سکالرشپس کو کم سے کم تر کرتے ہوئے بالآخر ختم کیا جا رہا ہے جوکہ بلوچستاں اور فاٹا کے طلبہ کی تعلیم پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔
مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ بہاؤلدین ذکریہ یونیورسٹی ملتان کے علاوہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے بھی بلوچستان کے اسکالرشپس ختم کر دیئے ہیں۔ اس سے یہی آشکار ہوتا ہے کہ اب پاکستان کے بڑے تعلیمی اداروں میں بلوچستان کے طلبہ کی راہیں بند کی جا رہی ہیں اور بلوچستان واسیوں کو تعلیم جیسی زیور سے بے بہرہ کرنے کی مذموم سازش رچائی جا رہی ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ طلبہ کے ساتھ ایسی زیادتی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی اور سکالرشپس کی بحالی سمیت نشستوں میں مزید اضافے اور فیسوں کے مکمل خاتمے کیلئے بی ایس او دیگر ہم خیال طلبہ تنظیموں کے ساتھ ملکر تحریک چلائے گی اور ہمہ وقت طلبہ کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر طلبہ حقوق کا بھرپور دفاع کی جائیگی۔