|

وقتِ اشاعت :   September 2 – 2020

لورالائی: اے این پی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری سردار رشید خان ناصر،ضلعی صدر ملک منظور کاکڑ ایڈوکیٹ ودیگر نے ایوان صحافت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی خارجہ د واخلہ پالیساں ناکامی سے دوچار ہیں جب تک ملک میں تمام ادارے آئین کے دائرے کار میں اپنا کام نہیں کرینگے ملک میں آئین اسمبلی عدلیہ اور میڈیا آزادانہ کردار ادا نہیں کر سکیں گے ملک میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ختم کیئے بغیر کوئی بھی ادارہ آزادی کے ساتھ پرفارم نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم 75 سال پہلے یہی بات کرتے آرہے ہیں کہ ملک کی خارجہ و داخلہ پالیسی ملک و قوم کے امنگوں کے مطابق تشکیل دی جائے لیکن ہماری بات کوئی نہیں سنتا تھا آج ایک صدی گذرنے کے بعد فخر افغان باچا خان اور خان عبد الولی خان کی سوچ فکر و سیاسی فلسفے کو تسلیم کیا جارہا ہے جو کہ ہمارے موقف کی جیت ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہمسائیہ ممالک کی بے جا مداخلت بند کی جائے۔

اور وہاں کے افغانوں کو اپنے مستقبل کے فیصلے کرنے کا حق دیا جائے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن قائم ہوگا تو پاکستان میں بھی امن اسکتا ہے ہماری پارٹی شروع ہی سے عدم تشدد کی بات کرتی چلی آرہی ہے ہم نے پشتونوں کو غلامی کی زندگی سے ازادی دلائی ہم ملک میں آقا اور غلام کی حیثیت سے نہیں رہنا چاہتے اور نہ ہی پشتون قوم نے کھبی کسی کی غلامی کو تسلیم کیا ہے ہم باچا خان بابا کے پیرو کار ہیں۔

جنہوں نے ہمیں آزادی سے رہنے کے طور طریقے سیکھائے انہوں نے کہا کہ اے این پی وفاقی حکومت کی مینڈیٹ کو کسی صورت تسلیم نہیں کرتی یہ حکومت سلیکٹڈ ہے ہم رہبر کمیٹی اور اے پی سی کے فیصلوں کے پابند ہیں تاہم پارٹی کے مرکز نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم بلوچستان حکومت کا پشتونوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے اسکا حصہ رہینگے انہوں نے کہا کہ پارٹی میں ڈسپلن کی سختی کے ساتھ پابندی کی جاتی ہے۔

اگر حالات کو دیکھتے ہوئے مرکزی جماعت نے صوبے کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کیا تو صوبہ اسکی سختی کے ساتھ پابندی کریگا انہوں نے کہا کہ ملک معاشی طور پر تباہی کے جانب جا رہا ہے بے روزگاری مہنگائی اور غربت عروج پر ہے حکومت کے بعد آمریت کو کسی صورت تسلیم نہیں کرینگے کیونکہ لولی لنگڑی جمہوریت بھی لاکھ مرتبہ آمریت سے بہتر ہے انہوں نے کہا کہ اے این پی نے دوحہ میں ہونے والے بین الاافغان مزکرات کی ہر سطح پر حمایت کی ہے۔

افغان حکومت نے کئی سو قیدی طالبان رہا کیئے لیکن طالبان بھی امن کے خاطر افغان حکومت سے تعاون کریں انہوں نے کہا کہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں امن سے خطے میں ترقی و خوش حالی آتی ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک میں صوبے کو مکمل نظر انداز کیا جارہا ہے سی پیک کا سارا رخ پنجاب کے جانب موڑ دیا گیا ہے جو کہ ہماری حق تلفی ہے اس سے صوبے کے پشتون اور بلوچ دونوں اقوام میں مایوسی پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان پسماندہ صوبہ ہے ہمارے بجٹ کا ستر فیصد غیر ترقیاتی ہے اور تیس فیصد میں صوبہ کیا ترقی کریگا وفاق کے پاس وسائل زیادہ ہیں ہمیں وفاق سے بڑی امید ہے کہ وہ اپنے وسائل سے ہمیں وفاقی پی ایس ڈی پی میں بڑا حصہ مختص کریتاکہ صوبے کی ترقی کی رفتار تیز کی جاسکی انہوں نے کہا کہ پاک چمن بارڈر کو کسی صورت بند نہیں ہونے دینگے۔

دونوں ممالک کے عوام کو آزادی کے ساتھ تجارت کی اجازت ہونی چاہیئے حالیہ بندش کے خلاف ہم نے بھر پور جدوجہد کی اسمبلی اور عوامی فورمز پر اسکے خلاف بھر پور آواز اٹھائی تاہم یہ وفاق کا کام ہے ہم اپنی کوشش ائیندہ بھی جاری رکھیں گے تاکہ عوام بے روزگار نہ ہوسکیں اس موقع مرکزی کونسل کے ممبر شیر زمان صافی صوبائی کونسل کے ممبرز ژڑ گل خان ترکئی شمس اللہ کاکڑ این وائی او کے صدر ملک منظور کدیزئی عبد المالک اتمانخیل اور دیگر بھی موجود تھے۔