اوتھل: بیلہ پولیس تھانہ میں پولیس حراست میں مبینہ طور پر خود کشی کرنے والے شکیل احمد سرمستانی بلوچ ولد بابو سرمستانی بلوچ کو کوئٹہ میں پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد بیلہ میں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔جنازے میں سیاسی رہنماؤں، افسران، معززین کے علاوہ لوگوں کی بڑی تعداد جنازے میں شرکت کے لئیے امڈ آئی۔ پولیس کے مطابق مبینہ خودکشی کرنے والے شکیل احمد سرمستانی بلوچ ولد بابو بلوچ کی نعش گزشتہ شب کوئٹہ میں پوسٹ مارٹم کے بعد بیلہ لائی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق موندرہ قبائل کے نوجوان علی بخش موندرہ کے قتل میں بیلہ پولیس کے مطابق مبینہ طور پر نامزد ملزم شکیل احمد سرمستانی جسے ایس ایچ او بیلہ محمد جان ساسولی نے مواچھ گوٹھ کراچی سے گرفتار کرکے پولیس تھانہ بیلہ میں لاک اپ کردیا تھا۔ پیر کی شب بیلہ پولیس تھانہ پولیس کی کسٹڈی میں لاک اپ میں قمیض میں لٹکی مبینہ لاش برآمد ہوئی نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیے کوئٹہ منتقل کیا گیا۔
جہاں سے پوسٹ مارٹم کے بعد نعش بدھ کی شب بیلہ لائی گئی جہاں بدھ کے روز آبائی قبرستان میں سینکڑوں سوگواروں علاقائی معززین سرکاری افیسران اور سیاسی و سماجی رہنماؤں کی موجودگی سپردخاک کردیا گیا متوفی کے نمازجنازہ میں ڈی ایس پی اوتھل،بیلہ سید تنویر شاہ، ایس ایچ او بیلہ اسحاق رونجھو، بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما قادر بخش جاموٹ، سابق کونسلر طاہر احمد رونجھہ، اسما عیل قریشی۔
انسپکٹر ملک عبدالجبار،غلام حسین رونجھو،سید شاہجان شاہ پی پی پی کے رہنما عیسیٰ سرمستانی بلوچ، واحد بلوچ، بلوچستان عوامی پارٹی کے آغا محمد گدور سابق ناظم گدور، ذینل العابدین رونجھہ، مہراللہ گدور، مہراللہ الفت نیشنل پریس کلب کے صدر رحیم رونجھو. سرمستانی اتحاد کے صوبائی صدر پرویز عمر ماسٹر مولا بخش صحرا، صادق کھوسہ کے علاوہ لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔خود کشی کے اصل حقائق و محرکات، شکوک و شبہات تو پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں ہی آئیں گے۔لیکن اس وقت عوام کی اکثریت بیلہ پولیس کو ہی مورد الزام ٹھہرا رہی ہے۔