|

وقتِ اشاعت :   September 6 – 2020

کو ئٹہ: بولان میڈیکل کالج بحالی تحریک کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں جاری تادم مرگ بھوک ہڑتال کے دوران 3طلباء سمیت 5افراد کی حالت غیر ہوگئی جنہیں تحریک کے شرکاء نے اپنی مدد آپ کے تحت ہسپتال منتقل کردیا، ہسپتال میں طبی امداد کے بعد دوبارہ دھرنے کی جگہ پہنچ کر بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے، مختلف سیاسی و قبائلی شخصیات اور سول سوسائٹی کے افراد نے زرغون روڈ پر جاری بھوک ہڑتالی کیمپ کے شرکاء کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز سے زرغون روڈ پر تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں شروع کئے گئے بھوک ہڑتال کیمپ میں بولان میڈیکل کالج کے ملازمین سید باسط شاہ اور سیف اللہ سمیت 3طلباء مشتاق احمد، ڈاکٹر طارق اور بالاچ کی حالت غیر ہوگئی جنہیں بحالی تحریک کے شرکاء نے اپنی مدد آپ کے تحت ہسپتال منتقل کردیا جہاں انہیں طبی امداد دی گئی۔

مذکورہ افراد ہسپتال میں طبی امداد حاصل کرنے کے بعد دوبارہ زرغون روڈ پر دھرنے کی جگہ پہنچ کر دوبارہ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے۔ واضح رہے تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کی جانب سے 22کالج ملازمین اور طلباء تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ بھوک پر بیٹھے ملازمین اور طلباء کے علاوہ تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کے ملازمین، طلباء و طالبات بھی زرغون روڈ پر دھرنے دیئے بیٹھے ہیں۔

گزشتہ روز سیاسی و سماجی شخصیات، قبائلی عمائدین، طلباء تنظیموں کے نمائندوں کے سمیت سول سوسائٹی افراد نے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ملازمین کے پاس پہنچ ان سے اظہار یکجہتی کی۔ بھوک ہڑتال پر بیٹھے افراد اور دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بی ایم سی بحالی تحریک کے سربراہ عبداللہ صافی نے کہا کہ جب تک یونیورسٹی ایکٹ 2017میں ترمیم نہیں کی جاتی اس وقت تک احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

حکومتی حکام کی جانب سے پہلے کئی بار ہمارے ساتھ مذاکرات کئے گئے اور ہمیں یقین دہانی کراکر احتجاج موخر کروایا مگر آج تک یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم نہیں کرائی گئی ہے۔ بی ایم سی کالج کو یونیورسٹی کا درجے دینے کے بعد یونیورسٹی ایکٹ کے تحت تمام ملازمین کی جاب سیکورٹی داؤ پر لگ چکی ہے 40سال تک کی خدمات دینے کے بعد ملازمین کا موقف لئے بغیر ایک ایکٹ کے ذریعے ان کی جاب سیکورٹی ختم کردی گئی جو ملازمین کو کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے۔

عبداللہ صافی نے کہا کہ آج بھوک ہڑتال کے دوران کئی ملازمین و طلباء کی حالت غیر ہوگئی مگر حکومت کی جانب سے انہیں بروقت طبی امداد کے لئے کسی قسم کی سہولت فراہم نہیں کئی گئی بلکہ بحالی تحریک میں شامل ڈاکٹرز خود ہی انہیں طبی امداد فراہم کررہے ہیں جبکہ ہسپتال بھی ملازمین کو اپنی گاڑیوں میں منتقل کیا جارہاہے جو قابل مذمت اقدام ہے۔