|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2014

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت واپس مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔ اسلام آباد میں عوامی طاقت کے مظاہرے سے چند گھنٹے قبل ڈان نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ وہ جن باتوں کو مان چکے تھے حکومت ان پر واپس آئے۔ ‘ہم مذاکرات کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔’ انہوں نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے ماتحت کمیشن کی دھاندلی کی تحقیقات مکمل ہونے تک دھرنا ختم نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تک وزیراعظم نواز شریف بھی استعفیٰ نہ دیں تاہم اگر دھاندلی ثابت ہو گئی تو نواز شریف کو مستعفی ہونا پڑے گا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے آج یعنی 30 نومبر کے جلسے میں پلان ‘سی’ پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اپنے اس پلان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ پلان دھاندلی کی تحقیقات کے لیے ہیں تاہم اس کے بعد پلان ‘ڈی’ پیش کریں گے جس سے حکومت کو نقصان ہو گا۔ اسلام آباد میں جلسے میں شرکت کے لیے خیبر پختون خوا سے آنے والے تحریک انصاف کے کارکنوں اور ڈاکٹر خالد سومرو کی ہلاکت کے خلاف شاہرائیں بند کرنے والے جمعیت علماء اسلام ف کے کارکنوں درمیان تصادم کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ ایک اور نجی ٹی وی انٹرویو میں عمران خان نے ڈاکٹر خالد سرمرو کے قتل کی مذمت کی تاہم جے یو آئی کو ان کے جلسے کے روز شاہرائیں بند کرنے پر تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی ف کو صرف خیبرپختون خوا میں ہی شاہرائیں بند کرنے کا خیال کیوں آیا۔ ‘قتل سکھر میں ہوا لیکن سڑکیں خیبرپختون خوا میں بند کی جا رہی ہیں۔’ انہوں نے کہا کہ تصادم ہوا تو جے یو آئی ف والے زیادہ مار کھائیں گے۔