خضدار: خضدارڈی ایچ کیو ہسپتال ایمرجنسی وارڈ تاریخ کے افسوسناک دوراہے پر کھڑا ہوگیا،ہزاروں کلومیٹر سفری حدود میں انتہائی سیریز کیسز کو نمٹانے والامرکزخضدار ایمرجنسی وارڈمیں پاؤڈین، ڈیٹول، سرنج،اور بینڈج تک ناپید ہوگیا، ٹریفک حادثے میں ہیلتھ ورکرز نے اپنی جیب سے طبی سامان خرید کرزخمیوں کو طبی امداد دی، ایمرجنسی وارڈاور ہسپتال میں قابل ِ رحم وناقابل فراموش صورتحال دیکھنے میں آرہاہے۔
تفصیلات کے مطابق خضدار میں قائم ٹیچنگ ہسپتال المعروف ڈی ایچ کیو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال خضدار اور اس میں قائم ایمرجنسی وارڈ کی صورتحال قابل رحم اور تشویشناک ہے۔ خضدار ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں قلات سے بیلہ، خاران سے سوراب، مشکے سے نال، ونگو سے خضدار تک ہزاروں مربع کلومیٹرز پر مشتمل سفری سڑکوں پر جب کوئی ٹریفک حادثہ رونما ہوتا ہے۔
توطبی امداد کے لئے ان کی پہلی منزل خضدار ایمرجنسی وارڈ ہوتی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر بڑی تعداد میں زخمی خضدار ایمرجنسی وارڈ پہنچائے جاتے ہیں،جنہیں ابتدائی طبی امداد سے علاج مکمل ہونے تک خضدار ایمرجنسی اور بعد ازاں ہسپتال وارڈ میں رکھا جاتا ہے اور ان کا علاج کیا جاتا ہے۔ خضدار میں ادویات کا کوٹہ محدود تو پہلے سے ہی تھا تاہم اب کچھ ہفتوں سے ادویات بالکل ناپید ہوگئی ہے۔
ایمرجنسی وارڈ میں کام کرنے والے ایک ہیلتھ ورکر کا کہنا تھاکہ گزشتہ روز وڈھ میں مسافر کوچ اور ٹرک گاڑی کے مابین تصادم ہوا تو اس میں دس زخمیوں کو خضدار ہسپتال پہنچایا گیا اور ہسپتال میں سہولیات کا یہ عالم تھا کہ سرنج اور ڈیٹول تک بھی دستیاب نہیں تھا، مجبوراً ابتدائی طبی امداد دینے والے ہیلتھ ورکرز نے ازراہِ ہمدردی اپنی جیب سے طبی امداد کی چیزیں پاؤڈین، ڈیٹول، سرنج، ڈیکلو، ڈرپ، سرجیکل بلڈ، بینڈج،اور گاز بازار سے خریدنے پڑے۔
اور پھر زخمیوں کو طبی امداد دی، مذکورہ ہیلتھ ورکر کا کہنا تھاکہ ہسپتال میں ڈیٹول تک موجود نہیں ہے مجبوراً ہم ڈیٹول کی جگہ زخم کی صفائی کے لئے عام پانی استعمال کررہے ہیں۔ اس حوالے سے جب ڈی ایچ کیو خضدار سے رابطہ کرکے ان سے خضدار ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں ادویات کے ناپید ہونے کے بارے میں استفسار کیا تو وہ اس حوالے سے لاعلم تھے اور انہوں نے ایم ایس ہسپتال سے معلومات کرکے تفصیل بتانے کا وعدہ کیا۔