|

وقتِ اشاعت :   September 20 – 2020

گزشتہ روزاسلام آبادمیں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے پیٹرولیم ہاؤس میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب سے اہم ملاقات کی جس میں سوئی مائننگ لیز کی توسیع، پارکو کے لئے اراضی کی فراہمی، قدرتی گیس کی بلنگ کے میکنزم، صوبے کے دوردراز علاقوں میں ایل پی جی پلانٹس کی تنصیب سمیت توانائی کے شعبہ سے متعلق دیگرا مور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی وقدرتی وسائل ندیم بابر، وفاقی سیکریٹری توانائی، صوبائی سیکریٹری توانائی شہر یا رتاج، بلوچستان انرجی کمپنی کے سی ای او فراست شاہ، صوبائی ماہر توانائی نعیم ملک اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ملاقات میں بلوچستان میں شعبہ توانائی میں وفاق کی معاونت سے جاری ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کی رفتار تیز کرنے، صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے مشترکہ اقدامات کرنے اور قدرتی وسائل کی تلاش وترقی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے فروغ کے علاوہ توانائی اور پٹرولیم سیکٹر میں وفاقی اورصوبائی حکومت کے درمیان تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا، اس موقع پر سوئی مائننگ لیز کی توسیع کے امور کو حتمی شکل دینے کے لئے مشترکہ فوکل ٹیم کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا جو 30دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی جبکہ وزارت پٹرولیم کی ٹیم آئندہ ہفتہ کوئٹہ کا دورہ کرے گی۔


ملاقات میں پارکو کو اراضی کی فراہمی سے متعلق امور کا جائزہ لیتے ہوئے طے کیا گیا کہ پارکو کی ٹیم اراضی کی اسسمنٹ اور توسیع کے لئے آئند ہ ہفتہ فیلڈ کا دورہ کرے گی، وفاقی وزارت پٹرولیم کی جانب سے بلوچستان کے تیل اور گیس کے سب سے اہم بلاک 28میں بلوچستان حکومت کو منافع کا 2.5فیصد حصہ دینے پر آمادگی کا اظہار کیا گیا، ملاقات میں صوبے کے سرد علاقوں کے عوام کو گیس بلنگ میں ریلیف دینے کے لئے بلنگ کے موجودہ طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

جبکہ صوبے کے دوردراز علاقوں کو گیس کی فراہمی کے لئے ایل پی جی پلانٹس کی تنصیب اور سبسڈی پر گیس کی فراہمی کے منصوبے کو منظوری کے لئے ای سی سی کے اجلاس میں پیش کرنے پراتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں نوکنڈی ونڈ کوریڈور کے منصوبے کی فزیبیلیٹی رپورٹ کو توانائی کی ترقی کے قومی پروگرام میں شامل کرنے کافیصلہ بھی کیا گیا۔حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان اس وقت بھی سب سے زیادہ گیس، سونا، تانباسمیت دیگر معدنیات کے ذریعے قومی خزانے کو منافع پہنچارہا ہے جبکہ بلوچستان کی حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کو ہمیشہ سے یہ شکوہ رہا ہے کہ بلوچستان کو میگامنصوبوں سے ان کا جائز حق نہیں دیاجاتا بلکہ جو رقم وفاق پر واجب الادا ہیں۔

وہ اب تک فراہم نہیں کئے گئے۔ بلوچستان اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہوکر موجودہ حکومت کے ہی اراکین نے گزشتہ مسلم لیگ ن کے دور میں اپنے گلے شکووں کا برہمی کے ساتھ اظہار کیا تھاکہ بلوچستان جو ملک بھر کو گیس فراہم کرتا ہے مگر یہاں کے اضلاع اس سے اب بھی محروم ہیں۔ اگران تحفظات وخدشات کو دور کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ بلوچستان کے بقایاجات سمیت انہیں گیس کی فراہمی کا مسئلہ حل کیاجائے گا تو بیشک مزید منصوبوں پر کام کو آگے بڑھایاجائے وگرنہ وہی روایتی سلسلہ چلتا رہا تو بلوچستان کے عوام موجودہ حکومت سے بھی مایوس ہوجائینگے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے میڈیا نمائندگان کے ساتھ چائنا دورہ کے بعد ایک اہم بات یہ کہی تھی کہ ہمارے پاس زمین اور وسائل ہیں جس کے بہتر استعمال سے ہم صوبہ کو مالی حوالے سے اپنے پاؤں پر کھڑا کرسکتے ہیں لہٰذا تمام پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے آئندہ کی ترقی کیلئے بلوچستان کے مفاد کو عزیز رکھاجائے تاکہ یہاں کے عوام کو اپنے ہی وسائل سے استفادہ کرنے کا موقع مل سکے۔