لاہور: بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام لاہور پریس کلب کے سامنے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میںبلوچستان اور سابقہ فا ٹا کے طلباء کے اسکالرشپ کی بحالی کے لئے احتجاجی کیمپ لگایا
گیا جس میں بڑی تعداد میں طلباء،مزدور اورسماجی کارکنوں سیمت خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر احتجاجی کیمپ میں موجود شرکاء نے بلوچستان اور سابقہ فاٹا کے طلباء کی سیٹوں کی بحالی کے لیے نعرہ بھی لگائے۔
اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہاؤ الدین یونیورسٹی ملتان کے طلباء پچھلے 24 روز سے جامعہ کے باہر کیمپ لگائے بیٹھے ہیں اور انکا یہ احتجاج یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کے اسکالرشپ ختم کرنے کے فیصلہ کے خلاف ہے۔
ایک طرف ان طلباء کے اپنے علاقوں میں اعلیٰ تعلیم کی سہولیات محدود ہیں یا اکثر علاقوں میں سرے سے ہوتی ہی نہیں ہیں اور اب شہری مراکز کا رخ کرنے پر مجبور ان طلباء سے اسکالرشپ بھی چھین لی گی ہے اس کا سب سے زیادہ اثر محنت کش خاندانوں سے تعلق رکھنے والے طلباء پر ہوتا ہے۔
مقررین نے کہا کہ عالمی وباء کرونا سے پہلے ہی طلباء کا تعلیم متاثر ہوا ہے اب جامعہ ملتان کی جانب سے اسکالر شپ کا خاتمے سے بلوچستان کے طلباء اور زیادہ پریشان ہیں انہوں نے حکومت پنجاب اور بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ملتان یونیورسٹی سمیت پنجاب میں زیر تعلیم تمام طلباء کی اسکالرشپ فوری بحال کی جائیں تاکہ بلوچستان کے طلباء اپنی تعلیم کو جاری رکھ سیکں۔ دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ کا موقف ہے کہ بلوچستان حکومت کے ڈیفالٹر ہونے کی وجہ بلوچستان اور سابقہ فاٹا کے طلباء کو اب سکالر شپ نہیں مل سکتی ہے۔
اسکالرشپ کاآغاز پی پی پی حکومت میں آغازِ حقوقِ بلوچستان پیکچ کی وجہ سے شروع ہوا تھا جس کے مطابق بلوچستان کے طلباء پنجاب کے تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم حاصل کرنے کے لئے داخلے لے سکتے تھے اور اس کے علاوہ وظیفہ حاصل کرنے کے بھی اہل قرار پائے تھے۔
وظیفہ تو نہ مل سکا لیکن طلباء کے لئے یوں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے کچھ مواقع پیدا ہوئے مگر 2017 میں اوپن میرٹ پر ہونے والے داخلوں کے نام پر اسکالرشپ ختم کر دئے گئے اور 2 فیصد کوٹہ رکھا گیا جس سے بلوچستان سے دو دو اور فاٹا سے چار چار طلباء پنجاب کے تعلیمی اداروں کے ہر شعبہ میں پڑھنے جا سکتے تھے۔
حالیہ صورتِ حال یہ ہے کہ اس کوٹہ پر آنے والے طلباء کے لئے بھی اسکالرشپ ختم کر دئے گئے ہیں۔
بلوچستان اور سابقہ فاٹا کے طلباء داخلے تو لے سکتے ہیں مگر انہیں کوئی اسکالرشپ نہیں دئے جائیں گے اور ٹیوشن فیس سے لے کر ہاسٹل کی فیسیں بھی اب طلباء کو خود برداشت کرنے ہونگے انتظامیہ کا موقف ہے کہ 2017 سے بلوچستان کی صوبائی حکومت نے بلوچستان کے طلباء کے اسکالرشپ کی مد میں جو رقوم پنجاب کی جامعات کو بھیجنا تھیں،
ان رقوم کو ادا کرنے سے حکومت قاصر رہی ہے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 2017 سے اب تک پھر بھی جیسے تیسے طلباء کے لئے جامعہ نے اسکالرشپ کا انتظام کیا مگر اب حالیہ ایچ ای سی بجٹ میں کٹوتیوں کے بعد ان اسکالرشپس کا بوجھ اٹھانا جامعہ کے لئے ممکن نہیں ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام لاہور میں احتجاجی کیمپ ، بی زیڈ یو میں اسکالر شپ کی بحالی کا مطالبہ
وقتِ اشاعت : September 25 – 2020