وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ملک بھر میں آج سے پرائمری اسکول کھولنے کا اعلان کیا۔ شفقت محمود نے کہا کہ متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پرائمری اسکولوں میں آج سے کلاسزکا آغاز ہوگا۔شفقت محمود کا کہنا تھا کہ بچوں کے مستقبل کومدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ این سی او سی نے نویں دسویں اور بڑی جماعتوں کو 15 ستمبر سے جبکہ چھٹی سے آٹھویں جماعت تک کے کلاسز کو 22 ستمبر سے کھولنے کا فیصلہ کیا تھاتاہم حکومت سندھ نے کورونا کیسز بڑھنے کے پیش نظر دوسرے مرحلے کے تحت 22 ستمبر سے چھٹی تا آٹھویں جماعت تک اسکولوں کو کھولنے کا فیصلہ مؤخر کر دیا تھا۔
اور صوبہ بھر میں چھٹی سے آٹھویں تک کی جماعتوں کی تعلیمی سرگرمیاں 28 ستمبر سے بحال کی گئیں۔حکومت سندھ کے اعلان کے بعد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کو بند کرنے سے متعلق جلد بازی کا کوئی بھی فیصلہ تعلیم کو تباہ کردے گا، این سی او سی کے اجلاس میں تعلیمی اداروں سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔دوسری جانب بلوچستان میں تعلیمی ادارے کھلتے ہی کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے لگے جس کے بعد کوئٹہ، چمن، ژوب، گوادر اور ڈیرہ بگٹی کے 11 اسکولز بند کر دیئے گئے جبکہ لورالائی میڈیکل کالج، جامعہ بلوچستان اور کوئٹہ کی وومن یونیورسٹی میں بھی تعلیمی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔
محکمہ تعلیم بلوچستان کے حکام کے مطابق کوئٹہ میں ایک نجی اسکول سمیت 4 اسکولوں میں کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ان اداروں میں تدریسی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ گوادر میں 3، ژوب، چمن اور ڈیرہ بگٹی میں ایک ایک اسکول کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ جامعہ بلوچستان اور سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کوئٹہ میں شروع ہونے والی کلاسز بھی ملتوی کر دی گئی ہیں۔دوسری جانب لورالائی میڈیکل کالج کے 3 ڈاکٹرز، 3 اسٹاف اور 4 اسٹوڈنٹس میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد لورالائی میڈیکل کالج کو تاحکم ثانی بند کر دیا گیا ہے۔بہرحال پاکستان میں کورونا کے کیسزبہت ہی کم تعداد میں رپورٹ ہورہے ہیں۔
مگر وباء کے پھیلاؤ کے خطرے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اس لئے ضروری ہے کہ اس وباء سے بچاؤ کیلئے عام لوگوں کو ذاتی طور پر ذمہ داری کے ساتھ احتیاط کرنا چاہئے جبکہ تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی ایک اچھا فیصلہ ہے مگر ساتھ ہی اس جانب خاص توجہ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کو دینا ہوگا کہ ایس اوپیز پر عملدرآمد ہر طرح یقینی بنایاجائے تاکہ وائرس بچوں کو متاثر نہ کرے، والدین کو اس بات کا پابند بنایاجائے کہ بچوں کو ماسک، گلوز لازمی پہنائیں تاکہ بچے کورونا وائرس سے متاثر نہ ہوں۔ اب تک اٹھائے گئے اقدامات اور نگرانی کے حوالے سے بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی صورتحال تسلی بخش ہے۔
جہاں بھی کیسز رپورٹ ہورہے ہیں یا ایس اوپیز پر عملدرآمد نہیں ہورہا،وہاں کارروائی کی جارہی ہے جس سے واضح پیغام مل رہا ہے کہ انسانی جانوں پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیاجاسکتا تاکہ تعلیمی سرگرمیاں بھی جاری رہیں اور وائرس سے بچاؤ کیلئے اقدامات کو بھی یقینی بنایاجاسکے۔ امید ہے کہ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اور والدین بھی ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے اپنا کردار ادا کرینگے تاکہ وباء کو پوری طرح سے شکست دینے میں کامیابی مل سکے۔