|

وقتِ اشاعت :   October 1 – 2020

مستونگ: مستونگ میں منشیات کی بڑھتی ہوئی رجحان نے خطرناک صورت اختیار کر لی ہے یہ زہر ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ اس حوالے سیانتظامیہ کی چشم پوشی لمحہ فکریہ ہیں انتظامیہ کی تمام توجع چیک پوسٹوں پرہے مستونگ میں نوجوان لڑکے لڑکیاں تیزی سے منشیات میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

جو خوفناک امر ہے عالمی سطح پر باشعور اقوام منشیات کی لعنت کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں۔منشیات وہ لعنت ہے جس کی وجہ سے گھروں کے چراغ تباہ ہوکر تاریکی میں جارہیہیں منشیات کی لعنت میں مبتلا عادی افراد کے علاج کیلئے کچھ کرنے کے بجائے ان سے سماجی دوری اختیار کی جاتی ہے جس کی وجہ سے منشیات کی لعنت میں مبتلا نوجوان مزید مایوسی کا شکار ہوکر مزید غلط راستوں پر چل پڑتے ہیں۔

ہمیں چائیے کہ منشیات کی لعنت میں مبتلا اپنے پیاروں کو قائل کریں اور انکا علاج کرکے انہیں دوبارہ معاشرہ میں عزت سے جینے میں مدد کریں۔منشیات کی لعنت کے خلاف حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے اقدامات اٹھانے کے بجائے ان کے کاروبار کی تحفظ کیلئے بھتہ خوری کرتے رہتے ہیں۔مستونگ شہر و دیگر علاقوں میں منشیات کے اڈے قائم ہے اور تو اور رکشہ اور موٹرسائیکلوں کے زریعے ہوم ڈیلیوری کی سہولت بھی دے رہے ہیں۔

ہائی وے پر قائم کئی ہوٹلز اور مختلف مقام پر منشیات فروخت کی جاتی ہیں مستونگ کے علاوہ کوئٹہ و دیگر علاقوں سے مرد و خواتین ان ٹھکانوں سے یہ زہر حاصل کرتے ہیں۔ انتظامیہ کو منشیات کے یہ اڈے نظر نہیں۔ خضدار انتظامیہ روزانہ قومی شاہراہ پر چیک پوسٹوں پرمنشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کاروائی کررہی ہیں اور منشیات برآمد کررہیں۔سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ سارا منشیات مستونگ کے راستے قومی شاہراہ سے گزرتے ہے مگر یہاں کسی بھی چیک پوسٹ پر کوئی کاروائی عمل میں نہیں لایا جاتا۔