|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2020

کراچی: سمندری جزائرپرنیا شہربسانے کے خلاف سندھ ترقی پسند پارٹی نے ڈاکٹر قادر مگسی کی قیات میں ریلی نکالی اورگورنرہاؤس کے مرکزی گیٹ تک جاکر صدرمملکت اوروفاقی حکومت کے لیے یادداشت جمع کرائی،یادداشت گورنرہاؤس کے نمائندے نے وصول کی جس میں کہا گیا ہے کہ جزائر کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس آئین کی خلاف ورزی ہے،آئین کے تحت جزائر صوبائی ملکیت ہیں۔

وفاق نے ان پر قبضے کے لیے نادر شاہی حکم جاری کیا ہے جو کہ آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے، ہم سندھ کے نمائندے کی حیثیت سے گورنر کے معرفت یادداشت کے ذریعہ مطالبہ کرتے ہیں کہ آرڈیننس واپس لیں اور سندھ کے عوام میں پیدا ھونے والی بے چینی ختم کریں۔ قبل ازیں سندھ ترقی پسند کی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرقادرمگسی نے کہاکہ سندھ کے کسی بھی حصے کو وفاقی تحویل میں لینا سندھ کے جغرافیائی حدود میں تبدیلی تصور کی جائے گی۔

سندھ پاکستان کا خالق ہے جس میں 1940 آل انڈیا مسلم لیگ کی قرارداد کے بعد 1943 میں پاکستان وجود میں آیا اور وجود میں آنے کے بعد پاکستان کے باقی صوبوں کی بنسبت سندھ نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں سندھ دھرتی قدرتی وسائل تیل گیس کوئلہ سے مالا مال ہے مگرسندھ کے لوگوں کو صاف پانی میسر نہیں ہے، ہسپتال واسکول نہیں ہیں اور سندھ کو کچرا کنڈی بنا دیا گیا ہے 30 فیصد سے زیادہ لوگ ہیپاٹائٹس ہے۔

میں مبتلا ہیں پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی PIDA کو بنانا آئین کے خلاف ہے اور غیر قانونی ہے اور یہ کیسے ممکن ہے جوسمندری جزائربرسوں سے سندھ کے ہیں اور ان کو الگ کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور غیر آئینی ہے سندھ کے لوگوں کو پہلے ہی شرمندگی کا سامنا ہے کہ ان کی قیمتی زمین کو فیڈریشن نے کراچی پورٹ ٹرسٹ اسٹیل مل ایئرپورٹ نیشنل ہائی وے پی ٹی سی ایل واپڈا ریلوے کے حوالے کیا ہوا ہے۔

اگرجزائربھی زبردستی فیڈریشن کے حوالے کیے گئے تو ماہی گیری سے وابستہ لوگ اورجزائرپرآباد لوگ دربدرہوجائیں گے۔ ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے جزائر کو وفاق تقسیم نہیں کرسکتا۔اس موقع پرسندھ ترقی پسند پارٹی کے گلزار سومرو، ڈاکٹر حمید میمن جبکہ قومی عوامی تحریک کے مظہر راہوجو و دیگربھی موجود تھے۔