|

وقتِ اشاعت :   October 13 – 2020

کراچی: سندھ کابینہ نے 100 کلو گندم کی بوری کی سرکاری قیمت 3687.50 روپے مقرر کرنے کی منظوری دے دی ہے،وزیراعلی سندھ کا کہنا ہے کہ گندم کی نئی قیمت مقررہونے کے بعد ایکس مل آٹا کی قیمت میں 9.13 روپے فی کلوگرام کمی ہوگی اورا?ٹا 47.87 روپے کلودستیاب ہوگا۔سندھ کابینہ کا اجلاس منگل کے روز وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں تمام صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ، ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم اور متعلقہ سیکرٹریز نے شرکت کی۔ سکریٹری فوڈ نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت صوبے کے چھ ڈویڑنز میں 1.262 ایم ایم ٹی گندم کا ذخیرہ موجود ہے۔مارکیٹ میں آٹے کی قیمتیں مستحکم تھیں جو فی کلو 57 روپے ریکارڈ کی گئی ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آٹے کی قیمت کو نیچے لانا ہوگا کیونکہ گندم مارکیٹ میں دستیاب ہے اس لیے آٹے کی قیمتوں میں کمی آنی چاہیئے۔ وزیر خوراک ہری رام کی سفارش پر فلور ملز کو 16 اکتوبر سے گندم جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔ صوبائی کابینہ نے مشاورت کے بعد گندم کی باردانہ کے ساتھ نئی سرکاری قیمت 3687.50 روپے فی 100 کلوگرام کی منظور دی اوراس توقع کا اظہارکیا کہ گندم کی نئی ایشو پرائس کے ساتھ ہی آٹے کی قیمتیں 9.13 روپے کم ہوجائیں گی۔

اور آٹے کی نئی قیمت 47.87 روپے فی کلوگرام پر آجائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ خوراک کو ہدایت کی کہ وہ ایکس مل کی سطح پر آٹے کی قیمت میں کمی کو یقینی بنائے اور ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کرتے رہیں تاکہ وہ خوردہ سطح پر قیمتوں پر قابو پاسکیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ ضلعی انتظامیہ کو متحرک کریں اور صوبہ کے عوام کو فی کلو قیمت میں 9.13 روپے کی کمی کے فائدے سے مستفید کریں۔

سندھ کابینہ نے ایک بار پھر وفاقی حکومت سے آئی لینڈ اتھارٹی کے قیام کے متنازعہ آرڈیننس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کابینہ کے ارکان کا کہنا تھا کہ جب تک متنازعہ آرڈیننس واپس نہیں لیا جاتا ہے تب تک وفاقی حکومت سے جزائر کے معاملہ پر کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی۔ کابینہ نے اس آرڈیننس کو مقامی ماہی گیروں کے حقوق پامال کرتے ہوئے صوبائی سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے کی کوشش قرار دیا۔

کابینہ کے اراکین نے متفقہ طور پر کہا ہم اس آرڈیننس کو قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ صوبائی خودمختاری اور مقامی لوگوں کے مفاد کے خلاف ہے۔وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کہا کہ صوبائی محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے تھر کول فیلڈ میں کوئلے کی کان کنی اور کوئلہ سے پیدا کرنے والی بجلی کی کمپنیوں کو درآمد پر انفراسٹرکچر سیس سے چھوٹ دی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکی مقررہ مدت 30 جون 2020 کو ختم ہو گئی ہے۔

اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے تھر میں ترقی کو تیز کرنے کیلئے مراعات پیکیج کا بھی اعلان کیا ہے۔ ای سی سی کے مراعات میں صفر فیصد کسٹم ڈیوٹی، خصوصی ایکسائز ڈیوٹی سے مستثنیٰ، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، ورکرز ویلفیئر اور شراکت کے فنڈز، سامان اور خدمات کی خریداری پر ودھ ہولڈنگ ٹیکس اور دیگر ٹیکس پر 30 سال کیلئے رعایت شامل ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ ایس ای سی ایم پہلے مرحلے میں 3.8 ایم ٹی پی اے کوئلہ اور 660 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کیلئے کوئلہ تیار کررہا ہے۔ اس کے دوسرے مرحلے کے لئے مالی کلاز، پیداوار کو دگنا کرنے یعنی 7.8 ایم ٹی پی اے کرنا ہے۔ اس سے مزید دو پاور پلانٹس سے 330 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔ ایک چینی کمپنی ایس ایس آر ایل نے تھر کول فیلڈ کے بلاک 1 میں 7.8 ایم ٹی پی اے کان کنی کی ترقی کے لئے مالی کلاز حاصل کرلیا ہے۔

اس سے 1320 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔ اسی طرح دیگر مقامی کمپنیاں 660 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گی۔ تھر کول فیلڈ میں ترقیاتی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کابینہ نے ای سی سی کے 30 سالہ مراعاتی پیکیج کے مطابق درآمدات پر انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (آئی ڈی سی) کو 30 سال کی مدت کے لئے چھوٹ دینے کی منظوری دے دی۔ دیگر صوبوں کے ساتھ یکسانیت برقرار رکھنے کے لئے پٹرولیم آئلز کی ٹرانسپورٹیشن یا آئل ٹینکرز کے ذریعے لے جانے پر خدمات پر سندھ سیلز ٹیکس کو 13 سے 15 فیصد تک کردیا ہے۔ اس سے صارفین پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا اور نہ ہی پٹرولیم قیمتوں پر کوئی اثر پڑے گا۔

کابینہ نے ”آئی بی اے سکھر یونیورسٹی سکھر (ترمیمی) ایکٹ 2020“ کے مسودے کے بل کی منظوری دی کہ قانون میں متعدد ترامیم کی جائیں تاکہ تنظیم، مینجمنٹ میں یکسانیت برقرار رہے۔

اور سرکاری شعبوں کی یونیورسٹیوں کے انتظام و کنٹرول اور ڈگری ایوارڈ دینے والے اداروں میں۔ منظور شدہ ترامیم کو اسمبلی کو ریفر کیا گیا۔ کابینہ نے عبد الرؤف چانڈیو کی بطور سندھ مضاربہ مینجمنٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کی تین سال کی مدت کیلئے تقرری کی منظوری دی جسے کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پہلی ترجیحی امیدوار کے تجویز کیا تھا۔