|

وقتِ اشاعت :   October 14 – 2020

تربت: بلوچ گشندہ اور شاعر استاد حنیف چمروک کے قتل اور تربت میں امن و اماں کی بدتر صورت حال کے خلاف تربت میں احتجاج۔تربت سول سوسائٹی کی طرف سے منگل کو شہید فدا چوک پر کیے گئے مظاہرہ میں سماجی کارکنان کے علاوہ سیاسی و طلبہ رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھائے استاد حنیف چمروک کے قتل کی شدید مذمت،ان کے قاتلوں کی فوری گرفتاری اور شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے تربت سول سوسائٹی کے کنوینر سنگت گلزار دوست، معروف سیاسی و سماجی شخصیت خان محمد جان، بی ایس او پجار کے مرکزی رہنما بوہیر صالح بی ایس او کے ضلعی صدر کریم شمبے اور دیگر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی نااہلی کے سبب تربت میں حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں،گزشتہ مہینہ شہر کے اندر شاہینہ شاہین جیسی سرگرم سوشل ورکر اور فن کارہ کو دن دھاڑے قتل کیا گیا اور ان کے قاتل پولیس کے سامنے آسانی سے فرار ہوگئے۔

گزشتہ روز استاد حنیف چمروک مسلح افراد نے سنگانی سر میں گھر میں سب کے سامنے گولیاں مار کر شہید کیا وہ دوسرے بلوچ فن کار ہیں جنہیں سرعام قتل کیا گیا مگر پولیس ان کے قاتلوں کو گرفتار کرنے میں اب تک ناکام ہے جو نہ صرف افسوس کا باعث ہے بلکہ پولیس کی مکمل ناکامی کو بھی ثابت کرتی ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کے سامنے اب کوئی شخص محفوظ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی ناکامی کا سب سے بڑا سبب ان کے افسران کی وجہ سے ہے۔

کیوں کہ موجودہ افسران سے پہلے حالات اتنے خراب کبھی نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ حنیف چمروک سے پہلے شاہینہ شاہین کو شہید کیا گیا لیکن پولیس اور انتظامیہ نے قاتلوں کی پشت پناہی کی جس کے بعد حنیف چمروک جیسے غریب گشندہ کو گھر کے سامنے گولیاں مار کر قتل کیا اور ان کے قاتل آسانی سے فرار ہوگئے اور اب تک پولیس کی گرفت سے باہر آذاد گھوم رہے ہیں۔

رہنماؤں نے کہا جان بوجھ کر تربت شہر کو بند گلی اور تاریکی میں دھکیلا جارہا ہے جس کے ہمارے معاشرے پر بھیانک نتائج ثابت ہوں گے۔یہاں کی سیاسی جماعتیں خاموشی کے بجائے ظلم و زیادتیوں کے خلاف آواز اٹھا کر عوام کی رہنمائی کریں۔