|

وقتِ اشاعت :   October 18 – 2020

ایران نے اسلح کی خریدو فروخت سے متعلق اقوام متحدہ کی طویل پابندی کے اختتام کو امریکا کے مقابلے میں سیاسی کامیابی قرار دے دی۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق یہ پابندی ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے مابین 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کے تحت 18 اکتوبر 2020 (آج) ختم ہوگئی۔

 

خیال رہے کہ 2015 میں امریکا، فرانس، برطانیہ، چین، روس اور جرمنی نے ایران کے ساتھ ایک طویل مدتی ایٹمی معاہدہ کیا تھا جس کا مقصد ایران میں ریسرچ کا کام کرنا اور بغیر کسی پابندی کے خوف کے ایٹمی ری ایکٹرز پر جوہری مواد کے عدم پھیلاؤ سے متعلق کام جاری رکھنا تھا۔

نئی پیش رفت سے متعلق ایران نے کہا کہ اب وہ اپنے ملک کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے روایتی ہتھیاروں کی خرید و فروخت میں ایک مرتبہ پھر آزاد ہے۔

مذکورہ پابندی آج صبح امریکی احتجاج کے باوجود ختم کردی گئی۔

 

ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ آج ایران میں اسلحہ کی منتقلی، متعلقہ سرگرمیوں اور مالی خدمات پر عائد پابندیاں خود بخود ختم ہوگئیں۔

وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ایران کسی بھی قانونی پابندی کے بغیر کسی سے بھی ضروری ہتھیار اور سامان حاصل کرسکتا ہے جو اس کی دفاعی ضروریات کو پورا کرے۔

انہوں نے زور دیا کہ معاہدے کی شرائط ایسی ڈیزائن کی گئی تھیں کہ وہ مقررہ وقت پر کسی اور کارروائی کے بغیر ختم ہوجائے۔

خیال رہے کہ امریکا نے ایران پر پابندی بڑھانے پر زور دیا تھا اور اگست میں واشنگٹن کو اس وقت دھچکا لگا جب وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اسلحہ کی پابندی کو غیر معینہ مدت تک بڑھانے میں ناکام رہا۔

 

ایران پر روایتی ہتھیاروں کی فروخت یا خریداری پر پابندی ختم ہوچکی ہے جو اقوام متحدہ کی قرارداد کی شرائط کے تحت 2015 کے جوہری معاہدے میں درج تھیں۔

ایران کے ساتھ معاہدہ سابق امریکی صدر بارک اوباما کے دور میں کیا گیا تھا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد مئی 2018 میں خود کو اس ڈیل سے علیحدہ کرلیا تھا۔

امریکا کے اس فیصلے کے بعد بھی چین، فرانس، روس، برطانیہ اور جرمنی کے ایران کے ساتھ معاہدے متاثر نہیں ہوئے تھے۔

ایران کے ساتھ اسلحہ کی خرید و فروخت کرنے والوں کو امریکی تنبیہ

دوسری جانب امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ایک جاری بیان میں خبردار کیا کہ ایران کو اسلحہ کی فروخت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہوگی جس کے ردعمل میں اس کے خلاف بھی پابندیاں عائد ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا ذاتی طور پر کسی ایسے فرد یا ریاست کے خلاف پابندی لگائے گا جو ایران کے ساتھ روایتی اسلحہ کی فراہمی، فروخت اور منتقلی میں تعاون کرے گا۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ ‘ہر وہ قوم جو مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے خواہاں ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی حمایت کرتی ہے اسے ایران کے ساتھ ہتھیاروں کے لین دین سے گریز کرنا چاہیے۔