|

وقتِ اشاعت :   December 16 – 2014

پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے پشاور میں پاکستانی فوج کے زیرِ انتظام چلنے والے ایک سکول پر طالبان کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے قومی سانحہ قرار دیا ہے۔ پشاور میں آرمی پبلک سکول پر منگل کو شدت پسندوں کے حملے میں کم از کم 132 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت طلبا کی ہے۔ نواز شریف نے اس واقعے پر ملک بھر میں تین روزہ سوگ منانے کا اعلان کیا ہے اور بدھ کی صبح تمام قومی پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ منگل کو ہنگامی دورے پر پشاور پہنچنے کے بعد نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہ حملہ جرم کے ساتھ ساتھ پرلے درجے کی دہشت گردی اور بزدلی بھی ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ ہلاک ہونے والے سکول کے بچے میرے بچے تھے۔‘ انھوں نے کہا کہ جب تک ملک کو دہشت گردی سے مکمل طور پر پاک نہیں کیا جاتا تب تک جدوجہد اور جنگ جاری رہے گی اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
نواز شریف نے تمام سول اور فوجی سکیورٹی ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ سکول میں موجود تمام افراد کی بچانے کی بھر پور کوشش کریں
اس موقع پر وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ قوم میں اس موقعے پر کوئی تذبذب نہیں ہونا چاہیے اور مکمل طور پر یکجہتی ہونی چاہیے۔ انھوں نے تمام سول اور فوجی سکیورٹی ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ سکول میں موجود تمام افراد کی بچانے کی بھر پور کوشش کریں۔ وزیرِ اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ضرب عضب کا سفر کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ میاں نواز شریف نے اپنے رد عمل میں تحریک طالبان کا نام لیے بغیر کہا کہ ضرب عضب کے نتائج آپ نے دیکھے ہیں اور اس سرزمین سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک ضرب عضب جاری رہے گا۔ وزیرِ اعظم پاکستان کی جانب سے اس سانحے کے بعد ملک کی پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو پشاور میں بدھ کی صبح منعقدہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم نے وفاقی وزیر برائے اطلاعات پرویز رشید اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے کہا ہے کہ وہ تمام پارلیمانی رہنماؤں سے رابطہ کریں اور ان سے اجلاس میں شرکت کی درخواست کریں۔ خیال رہے کہ پشاور میں سکول پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے پاکستانی طالبان نے اسے ضربِ عضب اور آپریشن خیبر ون کا ردعمل قرار دیا ہے۔