کوئٹہ: صحافتی تنظیموں کے رہنماوں نے میڈیا پر قدغن، صحافیوں کی جبری برطرفیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا ورکرز کے حقوق کے تحفظ کیلئے احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی اور جب تک مسائل حل نہیں ہوں گے تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار،پی ایف یو جے کے نائب صدر سلیم شاہد۔
کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن،بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر ایوب ترین اور مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر جنرل ر عبدالقادر بلوچ نے جمعرات کوپاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی مرکزی کال پر بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب کے سامنے آٹھویں ویج ایوارڈ پر عمل درآمد، میڈیا پر قدغن، صحافیوں کی جبری برطرفیوں تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مظاہرہ کی قیادت پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار نے کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کی قیادت میں پارٹی کے ایک وفد نے بھی مظاہرے میں شرکت کرکے صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پی ایف یو جے کے زیر اہتمام مطالبات کے حق میں آج ملک بھر میں 13 سے زائد شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، اب ایکشن کا وقت آگیاہے، میڈیا کارکن مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔
کوئٹہ میں میڈیا بیوروز کی بندش باعث افسوس ہے،مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ لوگوں کا گزارہ مشکل ہو رہا ہے ایسے میں تنخواہوں میں کٹوتی ہوگی تو وہ اپنے گھر کا چولہا کیسے جلائے گا،انہوں نے کہا کہ آٹھویں ویج بورڈ کے حوالے سے مالکان نے وعدہ کیا تھا کہ مکمل ادائیگی ہوگی اب مہلت کی استدعا کی جا رہی ہے لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری عمل درآمد کیا جائے اپنے مسائل کے حل کیلئے آواز اٹھائیں گیا۔
ور احتجاجی تحریک شروع کریں گے اورجب تک مسائل حل نہیں ہوں گے ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے نائب صدر سلیم شاہد نے کہا کہ ہردور میں میڈیا ورکرز کو روزگار سے محروم کیا جا تارہا ہے ریڈیو پاکستان سے بیک جنبش قلم 750 سے زائد ملازمین فارغ کردئیے گئے ہیں۔ کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن نے کہا کہ میڈیا بہت برے حالات سے گزر رہی ہے۔
ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے میڈیا ورکرز مسائل کے حل کیلئے کوئی سنجیدہ نہیں ہوتا ورکرز کو تنگ کیا جا رہا ہے صحافیوں کا صحافت کے سوا کوئی کام نہیں کہ وہ اس سے منسلک ہو کر اپنے بچوں کیلئے روزگار کا ذریعہ معاش بنائیں، ہمیں مل کر ملک گیر احتجاج کرنا چاہیے۔
بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر ایوب ترین نے کہا کہ ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جس کا مقصد میڈیا ورکرز کی برطرفی، تنخواہوں کی عدم ادائیگی، غیر اعلانیہ سنسر شپ کے خلاف آواز بلند کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز کو جینے کا حق دیا جائے، بدقسمتی سے موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد میڈیا ورکرز کی جبری برطرفیوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔
جو تاحال جاری ہے، مختلف میڈیا ہاؤسز میں کئی کئی ماہ سے میڈیا ورکرز تنخواہوں سے محروم ہیں بلکہ ورکرز کی تنخواہوں میں کٹوتی بھی جاری ہے، بلوچستان میں مختلف ٹی وی چینلز نے بیوروز بند کئے ہیں ملک کی سیاسی جماعتیں دیگر مطالبات کے ساتھ میڈیا ورکرز کی بحالی اور مسائل کے حل کیلئے آواز بلند کریں۔پاکستان مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر جنرل ر عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ موجودہ حکومت کے یوٹرن معمول بن گئے ہیں میڈیا ورکرز کے مسائل کا حل حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔