|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2020

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ قومیں کپاس اور کپڑا فروخت کرنے سے نہیں بلکہ انسانوں پر اور تعلیم پر پیسہ لگانے سے امیر ہوتی ہیں۔وزیراعظم عمران خان کا میانوالی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہاں گرلز اسکول نہیں تھے، نہ اسپتالوں میں نرسز اور لیڈی ڈاکٹر تھیں، اب ہم اسپتالوں میں نرسز اور لیڈی ڈاکٹر تعینات کرنے کی پلاننگ کر رہے ہیں اور میں نے حکم دیا ہے کہ یہاں کے اسپتال خود اخباروں میں اشتہار دیکر ڈاکٹر بھرتی کریں۔ان کا کہنا تھا کہ قومیں کپاس اور کپڑا بیچنے سے امیر نہیں ہوتیں بلکہ تعلیم پر خرچ کرنے سے امیر ہوتی ہیں۔

ہم میانوالی میں ایک عالمی معیار کی نمل یونیورسٹی بنا رہے ہیں جو ایک نالج سٹی ہو گا، یہاں سے پورے پاکستان کے لیے زرعی شعبے پر ریسرچ ہو گی۔اپوزیشن کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک شہر پر پیسہ لگانے سے قومیں ترقی نہیں کرتیں، جن کے میڈیکل چیک اپ اور بچے لندن میں ہوں انہیں پسماندہ علاقوں کا کیسے احساس ہوگا۔عمران خان کا کہنا تھا مدینہ کی ریاست کا اصول ہے کہ قانون کے سامنے سب برابر ہیں اور قانون کی بالا دستی کا مطلب ہے کہ ہم نے کمزور طبقے کو اوپر اٹھانا ہے تاکہ کوئی بھی طاقتور اس پر ظلم نہ کر سکے۔

آئی جی پنجاب انعام غنی اور ایس پی میانوالی کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ نے خاص نظر رکھنی ہے کہ تھانوں میں کسی غریب پر کوئی ظلم نہ ہو۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ چاہتا ہوں کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار قوم بنے اور انہیں کسی کا خوف نہ ہو، جو ظلم کرے اسے سزا ملے۔عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارا سب سے پہلا فوکس ہے کہ میانوالی، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور جیسے پسماندہ علاقوں کو اوپر لیکر آئیں تاکہ یہاں تعلیم بھی ہو، اسپتال بھی ہوں اور پولیس عوام کی مدد کرے۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپوزیشن پر تنقید اپنی جگہ مگر ملک کے اندر شہروں پر پیسہ خرچ کرنے سے وہاں کی صورتحال میں واضح تبدیلی آجاتی ہے۔ہمارے یہاں بعض مرکزی شہروں میں تو سڑکوں اور سیوریج کی صورتحال تک ابتر ہے عوام پینے کے پانی سے محروم ہیں،ٹرانسپورٹ کے لئے سستی سفری سہولیات عوام کو میسر نہیں جو بنیادی ضرورت سمجھی جاتی ہے اور اسی طرح ترقی یافتہ ممالک کی طرف دیکھیں تو وہاں پر شہروں کو مثالی بناکرہر قسم کی سہولیات سے آراستہ کیا گیا ہے یہاں تک کہ شہروں کے اندر بسوں کی سروسز سے زیادہ ٹرین پر سفر کرنے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

جوکہ عوام کیلئے انتہائی آسانی کا باعث بنتی ہیں اور شہروں کی ترقی سے قریبی دیہی علاقوں کے لوگوں کو وہاں پر جاکر روزگار کے مواقع میسر آتے ہیں مگر ہمارے یہاں مرکزی شہروں کی یہ حالت ہے کہ بارش سے تباہی مچ جاتی ہے اور سیوریج کا پورا نظام درہم برہم ہوکر رہ جاتا ہے لہٰذا یہ کہنا کہ شہروں پر پیسہ خرچ کرنے سے ترقی نہیں ہوتی تو اس سے شاید ہی کوئی ذی شعور اتفاق کرے اس لئے موجودہ حکومت کو بھی چاہئے کہ انسانی ترقی کیلئے جہاں پر اسپتال اور تعلیمی اداروں پر رقم خرچ کرنی چاہئے وہیں پر شہروں کے مسائل کو سنجیدہ لینا چاہئے۔

خود وزیراعظم نے کراچی میں بارش سے ہونے والی تباہی کی صورتحال کے بعد دورہ کیا تھا اور بڑے پیکج کا اعلان کرکے مسائل کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھانے کی بات کی تھی۔ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان سیاسی ٹکراؤ کا معاملہ اپنی جگہ مگر ترقی کے حوالے سے دیہی اور شہری علاقوں پر یکساں طور پر توجہ دینی ہوگی ماضی میں جوکچھ حکمرانوں نے کیا وہ قصہ پارینہ بن چکا ہے لہٰذا اس بگاڑ کو ٹھیک کرنے کی طرف اب توجہ دینے کی ضرورت ہے اور عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔