نوکنڈی: آل پارٹیز کی اپیل پر شہریوں نے فرانس میں آقائے نامدارنبی کریمﷺ کے شان میں گستاخانہ خاکوں اور فرانسیسی صدر کی تقریر میں گستاخانہ باتوں کے خلاف نماز جمعہ کے بعد مرکزی جامع مسجد سے ایک احتجاجی ریلی نکالی جو شہر کے مختلف شاہراہوں سے گزرتے ہوئے بازار کے مین چوک پرجلسہ کی شکل اختیار کرگئی، مشتعل افراد نے فرانسیسی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔
اور پرچم کو نذر آتش کردیاگیا شرکاء سے جمیعت علماء اسلام کے امیر مولانا حاجی عبداللہ حسن زئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سابق ضلعی صدر انجینئرملک محمدساسولی، نیشنل پارٹی کے سابق صدر آغارحیم شاہ بلوچ انجمن تاجران کے صدر واحد بخش شیرزئی،مفتی خلیل الرحمٰن محمدحسنی، قبائلی رہنماوں قاری عبدالمجید نوتیزئی،حاجی محمد رفیق ساسولی،جمعیت علماء اسلام کے رہنماوں مفتی عبدالمالک خلجی،مولوی محمدہاشم مولوی محمد افضل ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے شان میں گستاخانہ خاکے اور بدتمیز فرانسیسی صدر کی گستاخانہ تقریر مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
اور ایسے عمل سے دنیا کے کونے کونے میں مسلمانوں اور غیرمسلم کمیونٹی کے درمیان نفرتیں بڑھارہی ہے جس سے عالمی سطح پر مسلمانوں اور کفار کے درمیان خونی جنگ کو رد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتے مگر اپنے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کوئی معمولی گستاخی برداشت نہیں کرسکتے اور پھر مسلمان جذبہ ایمانی میں اپنے حکمرانوں کے تابع بھی نہیں رہ سکیں گے انھوں نے کہا 12 ربیع الاول کا دن مسلمانوں کے لئے خوشی کا دن ہے مگر سازشی کفار کے مکروہ حرکات نے آج مسلمانوں کو غم وغصہ اورسوگ میں مبتلا کررکھا ہے مقررین نے مزید کہاکہ ملک پاکستان اسلام کے نام پر بناہے۔
اور اس طرح کے گستاخانہ عمل کے خلاف فوری طور پر سخت ردعمل آنا ضروری تھا مگر افسوس کہ دین سے نابلدسلیکٹڈ حکمرانوں کی جانب سے کوئی سخت موقف اختیار نہیں کیا گیا انہوں نے نوکنڈی کے عوام کے ساتھ پورے پاکستانی عوام کو فرانسیسی سامان کی خرید وفروخت کا بائیکاٹ کرنا چائیے اور فرانس کے ساتھ تمام تجارتی معاہدوں کو ختم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پوری دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمان فرانسی پروڈکٹس کا بائیکاٹ کریں گے تو فرانس چند دن بھی نہیں ٹک سکے گا مقررین نے ملکی حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ اگر وہ فرانس کے خلاف سخت پالیسی کااعلان نہیں کریں گے تو پاکستانی عوام کارخ ان کی جانب ہوگا جن کے غضب سے وہ مزید اپنی حکمرانی جاری نہیں رکھ سکیں گے۔