چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے جلسے میں فوجی قیادت کا نام لینا مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا اپنا فیصلہ تھا۔گزشتہ روز غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے جلسے میں نواز شریف کی تقریر سن کردھچکالگا، انتظار ہے کہ نواز شریف کب ثبوت پیش کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر ہم جلسوں میں اس طرح کی بات نہیں کرتے، فوجی قیادت کا نام لینا نواز شریف کا ذاتی فیصلہ تھا، ان کی اپنی سیاسی جماعت ہے۔
میں انہیں کنٹرول نہیں کر سکتا۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے اور عمران خان کی حکومت عوام کا اعتماد کھو چکی ہے لیکن عمران خان کی حکومت لانے کی ذمے داری کسی شخص پر نہیں ڈالی جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ دو ہی راستے ہیں، انتہا پسند رویہ اختیار کریں یا رک کر سوچیں کہ کیسے آگے بڑھنا ہے، تسلیم کرنا ہو گا کہ ترقی پسند جمہوریت ہی واحد راستہ ہے اور کمزور جمہوریت بھی آمریت سے کئی درجہ بہتر ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی جدوجہد تین نسلوں پر محیط ہے، پیپلز پارٹی جمہوری انداز میں سول حکمرانی اور مضبوط جمہوریت کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی مہنگائی اور گرتی معیشت کا سبب پی ٹی آئی حکومت کی نااہلی ہے۔بلاول بھٹو زرداری کے اس مختصر سے انٹرویو کے چند سطور کے بعد یقینا بہت سے ابہام اور سوالات پیپلزپارٹی کے حوالے سے موجود تھے اب وہ ختم ہوجائینگے کہ وہ نواز شریف کے بیانیہ کے ساتھ کسی طور پر بھی اتفاق نہیں رکھتی اور نہ ہی اس کے ساتھ کھڑی ہے حالانکہ بلاول بھٹو زرداری جن جلسوں میں شریک تھے جن میں گوجرانوالہ اور کراچی کا جلسہ خاص کر شامل ہے اس دوران گوجرانوالہ میں نوازشریف جبکہ مریم نواز نے گوجرانوالہ اور کراچی میں بلاول کی موجودگی میں اسٹیج پر اپنے والد کے بیانیہ کی بات کی گوکہ کراچی جلسے میں نوازشریف نے تقریر نہیں کی۔
مگر کوئٹہ میں ویڈیو لنک کے ذریعے دوبارہ انہوں نے تقریر کی اور وہ اسی لہجے کو ہی اپنائے رکھے تھے جبکہ مریم نواز کا تقریر بھی سخت تھا۔بہرحال پیپلزپارٹی کے حوالے سے پی ڈی ایم تحریک کے متعلق جو تجزیے کئے جارہے تھے کہ وہ مسلم لیگ ن کے بیانیہ کو کسی طرح سے بھی سپورٹ نہیں کرے گی بلکہ وہ اپنی سیاسی حکمت عملی کے تحت اس اتحاد میں چلتی رہے گی اور جب تک گنجائش موجود رہے گا ساتھ چلنے کا پیپلزپارٹی اپنی بساط کے مطابق ہی فیصلہ کرتے ہوئے آگے بڑھے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی ایم کے ایک پیج پر ہونے والی جماعتوں کے اس دعوے کو غلط ثابت کردیا کہ ان کا بیانیہ اور مؤقف ایک ہی ہے۔
اس حوالے سے پہلے جب پی ڈی ایم قیادت سے سوالات کئے جاتے تو وہ اس عمل کو پی ڈی ایم کیخلاف پروپیگنڈہ اور غلط بیانی سے نتھی کرتے دکھائی دیتے تھے مگر اب بلاول بھٹو کے حالیہ انٹرویو کے بعد کوئی ابہام نہیں رہتا کہ پیپلزپارٹی عسکری قیادت کے حوالے سے ن لیگ کے بیانیہ کے ساتھ بالکل ہی کھڑی نہیں ہے بلکہ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ نوازشریف کی تقریر سن کر انہیں دھچکا لگا یقینا اب آگے اس طرح کے دھچکے پیپلزپارٹی برداشت نہیں کرے گی جوکہ پی ڈی ایم اتحاد کیلئے ایک دھچکا اب بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے سامنے آگیا ہے۔
یقینا مسلم لیگ ن کے سامنے پیپلزپارٹی کی پالیسی واضح ہوگئی ہے اوراب مسلم لیگ ن کا ردعمل دیکھنا ہوگا کہ وہ آگے کیا حکمت عملی مرتب کرے گی مگر یہ صرف پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان کا معاملہ نہیں رہے گا بلکہ پی ڈی ایم میں شامل 11جماعتوں کے اتحاد اور آگے چلنے کا مسئلہ ہے البتہ اب ٹھہراؤ ساآنے لگا ہے عین ممکن ہے اتحاد کا شیرازہ کسی حد تک بکھر بھی جائے۔