|

وقتِ اشاعت :   November 8 – 2020

کوئٹہ: محکمہ تعلیم کے ٹیچنگ اسٹاف کے آسامیوں کے لئے شارٹ لسٹڈ اساتذہ کا بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 29 دن مکمل ہوگئے مئی 2019 میں مشتہر آسامیوں پر سی ٹی ایس پی کے تحت ٹیسٹ منعقد ہوئے تھے جس پر نتائج مکمل ہونے کے بعد منتخب اساتذہ کرام کو تاحال آرڈرز جاری نہ ہوسکے تعنیاتی کے منتظر اساتذہ کے جانب سے کوئٹہ میں بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا بھی دیا گیا تھا۔

جہاں صوبائی وزراء کے موجودگی میں ان سے دو ہفتوں کے اندرز تعنیاتی کا وعدہ کیا گیا لیکن سی ٹی ایس پی کے تحت منتخب اساتذہ اب بھی تعنیاتی کے منتظر ہیں کوئٹہ میں شدید سردی کے باوجود بھوک ہڑتالی کیمپ میں دور دراز علاقوں سے اساتذہ کیمپ میں آکر شرکت کرتے ہیں کیمپ میں بیٹھے اساتذہ نے کہا ہے کہ ہم گذشتہ کئی ڈیڈھ سال سے سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے کے بعد احتجاج پر بیٹھنے پر مجبور ہوچکے ہے۔

دفاتر میں تسلیوں کے علاوہ کچھ نہیں مل سکی اسی لئے اب احتجاجی کیمپ میں بیٹھے ہے۔ بلوچستان جہاں تعلیمی پسماندگی اور اسکولوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں 27 سو اسکول اساتذہ نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہے جہاں ایمرجنسی بنیادوں پر اساتذہ کرام کے تعنیاتی کی ضرورت ہے تاکہ بچوں کو اسکول میسر ہوسکے لیکن محکمہ تعلیم کے پیچیدہ طریقہ کار آسامیوں پر اسٹے آرڈرز و دیگر وجوہات کی وجہ سے ہر 5 سال بعد آسامیوں پر بھرتیاں ہوتی ہے۔

گذشتہ دفعہ 2015 میں اساتذہ کی بھرتیاں ہوئی تھی جبکہ اسکے بعد اس سے دگنا تعداد میں اساتذہ کرام ریٹائرڈ ہوئے فوتگی و نئے اسکولوں کے قیام کے سرکاری دعوے بھی سامنے آئے جبکہ پہلے ہی منتشر آبادی اسکولوں کی کمی کی وجہ سے 60 فیصد سے زیادہ بچے اسکولوں سے باہر ہے۔

ان صورتحال میں تعلیمی ایمرجنسی کے بنیاد پر ہفتوں میں بھرتیوں کے سلسلے کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے لیکن اسکے باوجود تعلیمی حوالے سے اقدامات نہ ہونا افسوس ناک ہے۔بھوک ہڑتالی اساتذہ نے بلوچستان حکومت سے تعنیاتی آرڈرز جلد مکمل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔