|

وقتِ اشاعت :   November 17 – 2020

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں کورونا کیسز چار گنا بڑھ گئے ہیں، ہم نے سارے ملک میں جلسے،جلوس ختم کر دیئے ہیں، دوسروں کو بھی کہیں گے کہ جلسوں کو ملتوی کر دیں۔قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی اجتماع میں 300 سے زیادہ لوگ اکھٹے کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر قوم سے ماسک کے استعمال کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایس او پیز پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہمارے ملک میں کورونا کیسز کی شرح میں چار گنا اضافہ ہو گیا ہے۔

مساجد میں ایس او پیز پر عمل کرنا ہو گا،خدشہ ہے احتیاط نہ کی تو اسپتال مریضوں سے بھر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ ممالک کورونا وائرس کی دوسری لہر سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں تاہم اللہ کے کرم سے پاکستان میں ایسی صورتحال نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ لاک ڈاؤن نہ کیا جائے، ہندوستان آج تک لاک ڈاؤن سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نکل نہیں سکا۔عمران خان نے کہا کہ فیکٹریاں اور دکانوں کو ہم نہیں بند کر سکتے کیونکہ ان سے بہت سے لوگوں کا روزگار جڑا ہواہے تاہم وہاں پر ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنانا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے جن چیزوں سے کاروبار متاثر نہیں ہوتا اسے بند کرنا ہے، ہم نے سب سے پہلے اپنے جلسے بند کر دیئے ہیں۔ گلگت بلتستان میں جلسوں کے باعث کورونا میں اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شادی ہالز کے اندر شادیوں پر پابندی عائد کر رہے ہیں صرف باہر لوگوں کو تقریبات کی اجازت ہو گی جس میں تین سو لوگوں کو بلانے کی اجازت ہو گی۔وزیراعظم نے کہا اسکولوں پر ابھی پابندی نہیں لگا رہے، ایک ہفتہ مزید دیکھیں گے اگر وہاں کورونا کیسز میں اضافہ ہوا تو سردیوں کی چھٹیوں کو بڑھا دیں گے۔

دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 7.2 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ پاکستان میں کورونا کیسز سے جاں بحق افراد کی تعداد 7160 ہوگئی ہے جبکہ مجموعی کیسز 3 لاکھ 59032 تک جا پہنچے ہیں۔ملک میں کوروناو ائرس کی حالیہ لہر تشویشناک ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر تیزی سے بڑھ رہی ہے او ر اس کی سب سے بڑی وجہ غفلت ہے کسی بھی جگہ اورمقام پر ایس اوپیز پر عملدرآمد ہوتا دکھائی نہیں دے رہا تاہم تعلیمی اداروں میں ایس اوپیز کے حوالے سے اقدامات تسلی بخش ہیں مگر سرکاری تعلیمی اداروں میں صورتحال اتنی تسلی بخش نہیں ہے۔

جس کے باعث وہاں کیسز رپورٹ ہورہے ہیں لہٰذا سرکاری تعلیمی اداروں میں مزید سختی سے انتظامیہ کو پابندبنایاجائے کہ ایس اوپیز پر ہر صورت عملدرآمد کویقینی بنائیں تاکہ طلباء وطالبات اس خطرناک وباء سے محفوظ رہیں۔اسی طرح تجارتی مراکز میں بھی اس حوالے سے ضلعی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت کی جانب سے جلسے جلوس نہ کرنے کافیصلہ انتہائی خوش آئند ہے اسی طرح اپوزیشن جماعتوں کو بھی چاہئے کہ کورونا کی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جلسے جلوس کے دوران احتیاطی تدابیر اپنائیں ناکہ اسے سیاسی طور پر لیاجائے۔

کیونکہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی اپنی حکومت ہے اور وہاں پر سخت لاک ڈاؤن خود پیپلزپارٹی کی حکومت نے لگائی تھی تاکہ کورونا وائرس پر قابوپایاجاسکے اور اس کے نتائج بھی مثبت آئے۔ لہٰذا جتنا عوامی ہجوم کو کم کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھانے پڑیں وہ لازمی اٹھانے چاہئیں ناکہ وباء کے پھیلاؤ کے باعث معاشی سرگرمیوں کو معطل کیاجائے جس سے غریب عوام کو ایک بار پھر مشکلات کا سامناکرناپڑے۔