|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2020

کوئٹہ: اپیکا اور پٹوار ایسوسی ایشن نے وکلاء کے نامناسب رویہ کیخلاف ڈی سی آفس، تحصیل آفس اور بندوبست آفس میں پیرکے روز تک قلم چھوڑ ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ حل نہ ہونے پر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔اداروں میں تصادم نیک شگون نہیں مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں۔

پیر کے روز ڈی سی آفس میں وکلاء کی جانب سے عملہ کیساتھ نامناسب رویہ اور کار سرکار میں مداخلت کیخلاف اپیکا اور پٹ وار ایسوسی ایشن کی جانب سے ڈی سی آفس کے احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر اپیکا اور پٹ وار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء ڈی سی آفس، تحصیل آفس اور بندوبست آفس میں افسران اور عملہ کے پاس جاکر انہیں غیر قانونی کام کرنے کیلئے دبا? ڈالتے ہیں جس کیخلاف آج کوئٹہ سمیت بلوچستان کے اکثر تحصیل دفاتر میں وکلاء کیخلاف اپیکا اور پٹ وار ایسوسی ایشن نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ چند مخصوص وکلا تحصیل آفس میں لینڈ مافیا کی پشت پناہی کر تے ہوئے ناجائز کام نہ کرنے پرتحصیل عملے کو دھونس دھمکیاں دیتے ہیں چند مخصوص وکلا بطور ایجنٹ ڈی سی آفس میں باقاعدگی سے لوکل ڈومیسائل کے اجرا اور رجسٹری دستاویزات میں بھی ملوث ہیں اورڈی سی آفس کے عملے کے نام پر لوگوں سے پیسے لیکر ڈی سی آفس اور عملہ مال کو بدنام کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء برداری کو قانون کے برعکس سرکاری افسران اور ملازمین کو غیر قانونی کام کرنے کیلئے دباؤ ڈالنا زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ پڑھے لکھے طبقہ سے تعلق رکھنے کے باوجود وکلاء کی جانب سے مختلف محکموں میں آکر افسران اور عملہ کی تذلیل کرنا باعث افسوس ہے وکلاء برداری تمام ایسوسی ایشنز کے عہدیداروں کو چائیے کہ وکلاء کے اس غیر ذمہ دارنہ رویہ کا نوٹس لیں حالیہ واقعہ سے قبل بھی وکلاء کی جانب سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوئٹہ ثانیہ صافی تحصیلدار سٹی سعید سمیع خان کیساتھ بھی وکلاء کی جانب سے اسی طرز کا رویہ اختیار کیا گیا۔

جو اب ناقابل برداشت ہوتا جارہا ہے، ڈی سی آفس میں وکلاء کی جانب سے عملہ کیساتھ نامناسب رویہ اور کار سرکار میں مداخلت کیخلاف اپیکا اور پٹوار ایسوسی ایشن آج بروز جمعرات سے پیر تک قلم چھوڑ ہڑتال کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اداروں میں کشیدگی نہیں چاہتے مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں لہذا معاملے کو افہام وتفہیم سے حل کیا جائے۔