|

وقتِ اشاعت :   November 27 – 2020

عالمی وباء کورونا وائرس کے سبب پاکستان میں مزید40 افراد جان کی بازی ہار گئے جس کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 7ہزار 843 ہوگئی ہے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران کورونا کے 3ہزار306 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد3لاکھ 86ہزار198 تک پہنچ گئی ہے۔پاکستان میں کورونا کے3لاکھ 34ہزار 392 مریض صحت یاب ہوگئے ہیں اور43ہزار 963 زیر علاج ہیں۔اسلام آباد میں کورونا کیسز کی تعداد28 ہزار555، خیبرپختونخوا45 ہزار828، سندھ ایک لاکھ 67 ہزار381، پنجاب ایک لاکھ 16 ہزار506، بلوچستان 16 ہزار942، آزاد کشمیرمیں 6ہزار403 اور گلگت بلتستان میں 4 ہزار 583 افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔

کورونا کے سبب سب سے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئی ہیں جہاں 2 ہزار923افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ سندھ میں 2 ہزار866، خیبر پختونخوا ایک ہزار344، اسلام آباد297، گلگت بلتستان96، بلوچستان میں 165 اور آزاد کشمیر میں 152 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہرشروع ہو چکی ہے اس سے نمٹنے کے لیے ایس اوپیز پر سختی سے عمل کرنا ہو گا۔این سی او سی کے مطابق ملک کے 15 شہروں میں کورونا وباء تیزی سے پھیل رہی ہے۔ پاکستان میں 80 فیصد کورونا کیسز11 بڑے شہروں سے رپورٹ ہوئے۔

صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ بازاروں، شاپنگ مالز، پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹورنٹس میں ایس او پیز اور ماسک کو لازم قرار دیں۔شہری گھروں سے باہر نکلتے وقت ماسک لازمی پہنیں۔ حکومتی اور نجی سیکٹرز کے دفاتر میں کام کرنے والوں کے لیے ماسک پہننا لازم ہے۔ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کی شدت میں تیزی دیکھنے کومل رہی ہے جس کے باعث تعلیمی اداروں کو بند کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے اس فیصلے کو مسترد کردیا ہے اب بھی ملک کے بعض علاقوں میں پرائیویٹ تعلیمی ادارے کھلے ہوئے ہیں جوکہ غلط ہے۔

مشترکہ طور پر سب کو کورونا وائرس کیخلاف اپنا کردار اداکرناچاہئے کیونکہ وباء کے پھیلاؤ سے انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہے اس لئے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس وباء کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔مگر دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل اتحادپی ڈی ایم جلسے کررہی ہے جس سے ایک منفی پیغام عوام کو جارہی ہے اس لئے بارہا اس جانب نشاندہی کی جارہی ہے کہ سندھ میں اپوزیشن کی بڑی جماعت پیپلزپارٹی کی حکومت ہے وہ اب بھی جلسوں کی حمایت کررہی ہے اور اس میں بھرپور شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ جلسوں کی میزبانی بھی کررہی ہے۔

المیہ یہ ہے کہ سندھ حکومت کورونا وباء کو خطرہ قرار دیتے ہوئے ایس اوپیز کی خلاف ورزی پر کارروائیاں بھی کررہی ہے، دکانوں اور شاپنگ مالز کو سیل بھی کیاجارہا ہے جس سے براہ راست عوام کو معاشی طور پر نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس لئے سیاسی جماعتوں پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ سیاسی اختلافات اور تحریک چلانے کے حوالے سے عوام کی جان ومال کا زیادہ خیال رکھیں گوکہ ان کے جلسوں کا شیڈول پہلے سے طے کیا گیا تھا مگر ایک بارپھر کوروناوائرس کی دوسری لہر نے سراٹھالیا ہے تو اس لئے ضروری ہے کہ سندھ حکومت خاص کر پیپلزپارٹی اپنے قول وفعل میں تضاد کی بجائے زمینی حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرے۔ یہ بات تو واضح ہے کہ جلسے جلوس سے اب تک کوئی حکومت گھر نہیں گئی ہے مگر اس عمل سے دنیا کو ایک اچھا پیغام یہاں سے نہیں جائے گا۔