|

وقتِ اشاعت :   December 4 – 2020

پنجگور: پنجگورپولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے پنجگور تسپ کے رہائشی صابر سلیمان کے بھائیوںسردار حلیم،ظہور احمد بیٹے سلیمان صابر صفیراحمد اورخاندان کے دیگر افراد نے اپنی رہائش گاہ پر ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید صابر سلیمان جو ایک معتبر شخص تھا اور کلگ میں اپنے سسرال جارہا تھا کہ رخشان ندی میں پولیس پارٹی کھڑی تھی وہ روکااوران سے حال احوال بھی کیا کہ خیر ہے۔

تو پولیس والوں نے اسے جانے کا کہا جب وہ روانہ ہوگئے تو پولیس والوں نے ان پر فائرنگ کردیا جس سے وہ شہید ہوگئے انہوں نے کہا کہ اس بیمانہ قتل اور ناانصافی پر متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کرنے کی بجائے الٹا ان کے بھانجے عمران کو اٹھا کر ساتھ لے گئے اور اسے خاندان پر دباو بڑھانے کے لیے بطور بلیک میلنگ پولیس تھانہ میں ٹارچر کرکے ان سے من پسند بیاں لیا جارہا ہے۔

تاکہ خاندان کو اس بات پر مجبور کیا جائے کہ وہ اس ناحق قتل سے دستبردار ہوجائیں انہوں نے کہا کہ پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کو بچانے کے لیے وقت ضائع کررہی ہے تاکہ اس ناحق قتل کو دبایا جاسکے انہوں نے کہا کہ صابر سلیمان ایک فرد نہیں تھے بلکہ وہ اپنے برادری اور علاقے میں سماجی خدمات کے حوالے سے جانے جاتے تھے پولیس کو کس نے یہ اختیار دیا ہے۔

کہ وہ لوگوں کو مارنے کے بعد زخمی حالت میں اپنے پاس اس وقت تک رکھیں جس سے ان کا موت واقع ہوجائے انہوں نے کہا کہ پولیس کا یہ کہنا کہ مقتول صابر سلیمان گاڑی الٹنے سے شہید ہوگئے پھر دوبارہ پولیس نے اپنے بیانیہ کو چینج کرکے اس پر ناجائز مقدمات بنائے انہوں نے کہا کہ پولیس نے ورثا کو ناجائز مقدمات مقدمات میں الجھانے کے لیے ناجائز ایف آئی ار درج کی ہے۔

جو ظلم وناانصافی کی انتہا ہے انہوں نے کہا کہ قاتل مظلومیت کا لبادہ اھوڑ کر اپنے مجرمانہ فعل کو قانونی جواز دے رہاہے چیف جسٹس بلوچستان ائی جی پولیس وزیراعلی بلوچستان واقعہ کی شفاف تحقیقات یقینی بنانے کے لیے واقعہ میں ملوث اہلکاروں پر فوری مقدمہ درج کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ اج کے اس پریس کانفرنس کے توسط سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شہید صابر کے قاتلوں کے خلاف فوری مقدمات درج کیئے جائیں واقعہ کے بعد پولیس کی غلفت سے صابر بلوچ کو ایک گھنٹے تک روکے رکھا ۔