|

وقتِ اشاعت :   December 14 – 2020

حب: جمہوری وطن پارٹی کے سابق مرکزی سیکرٹری جنرل و بلوچ بزرگ سیاسی رہنماء رئوف خان ساسولی نے کہا ہے کہ ملکی حالا ت کومہنگائی اور بے روزگاری نے ابتر بنا دیا ہے جبکہ بلوچستان کے غریب بے کس بے سہارا اور بغیر پیسوں والوں کے بچوں کیلئے ملازمتیں ملنا خواب بن کر رہ گیا ہے ،لیو یز کے سپاہی اور دیگر محکموں میں نائب قاصد اور قلی کی پوسٹ بھی بغیر پیسے سے ملنا مشکل ہو گیا ہے۔

بلوچستان کرپٹ افسران کا آماجگاہ بن گیا ہے جن افسران کو دیگر صوبے ناپسندیدہ قرار دیتے ہیں اسلام آباد انہیں بلوچستان روانہ کر دیتا ہے حب میں سینکڑوں نیشنل و ملٹی نیشنل کمپنیاں کام کر رہی ہیں لیکن ان میں مقامی لوگوں کیلئے روزگار کے دروازے بند کر دیئے گئے ہیں ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز حب میں بیروزگار نوجوانوں کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

رئوف خان ساسولی نے کہا کہ پورے ملکی حالات کو بے روزگاری مہنگائی نے ابتر بنا دیاہے بلوچستان میں تو غریب بے کس بے سہارا اور بغیر پیسے والوں کے بچو ں کیلئے سرکاری ملازمتیں خوب بن کر رہ گیا ہے بلکہ ممنوں ہو گیا ہے لیویز کی سپاہی ،چپڑاسی ،اور قلی کی نوکری بھی بغیر پیسوں والوں کے بچوں کو ملنا مشکل ہو گیا ہے ایسالگتا ہے کہ بلوچستان میں کرپشن لیگل ہو چکا ہے افسران اپنے آپ کو ریاست کے ملازم کے بجائے وزیر و مشیروں کے ملازم سمجھنے لگے ہیں۔

ایسی صورتحال میں غریبوں کے بچوں پر صرف خداہی رحم کر سکتا ہے ساسولی نے کہا کہ بلوچستان کرپٹ افسران کا آماجگاہ بن چکا ہے جن افسران کو دیگر صوبے ناپسندیدہ قرار دیتے ہیں انہیں اسلام آباد کٹھا کر کے بلوچستان میں تعینات کردیا تھا اور یہاں سے مالا مال اور ملین پتی بن جاتے ہیں لیکن وہ افسران وزیر و مشیروں کو خوش رکھتے ہیں اور عوام کی بھلائی کیلئے انکا پاس کوئی پلان نہیں ہو تا۔

رئوف خان ساسولی نے مزید کہا کہ پچھلی بلوچستان حکومت نے 40ہزار آسامیوں کا اعلان کیا تھا لیکن ان میں سے 40بے روزگار نوجوانوں کو ملازمتیں نہیں ملی اور 10سے15سالوں سے بے روزگار نوجوانوں میں اضافہ ہو ا ہے اور روزگار کیلئے اقدامات نہیں کئے جارہے اور بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو تا جارہا ہے انھوں نے کہا کہ حب میں پرائیوٹ نیشنل و ملٹی نیشنل وسیمنٹ کمپنیوں سمیت دیگر بڑے انڈسٹریز موجود ہیں ۔

لیکن ان کے پاس مقامی بے روزگا ر نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کیلئے کوئی پروگرام نہیں ہے D/Gخان سمینٹ فیکٹری نے مقامی لوگوں کو یہاں سے گزرنا مشکل کردیا ہے اٹک سیمنٹ ،حبکو اور دیگر صنعتوں میں بھی یہی صورتحال ہے حب میں کہیں سنز کمپنیاں ہیں لیکن وہاں پر بی نسل پرست اور فاسشٹ تنظیموں کے لوگوں کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ سنز کمپنیوں کے مالکان کے گھر کراچی میں ہیں۔

اور انکی مجبوریاں بھی ہیں انھوں نے کہاکہ جب سے کراچی بلدیہ میں 400مزدوروں کو زندہ جلانے کا واقعہ رونما ہوا اس دن سے حب کے مل مالکان خوف زدہ ہیں اور فاشسٹ تنظیموں ہاتھوں یر غمال ہیں ساسولی نے مزید کہاکہ لیبر ڈیپارٹمنٹ ،لیڈاانتظامیہ نوجوانوں کو روزگار دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

اور لسبیلہ انتظامیہ غریب بے روزگار نوجوانوں کی مددکریں تاکہ انہیں صنعتوں مین ملازمتیں مل سکیں تاکہ نوجوانوں کو بے راہ روی اور خطر ناک نشوں سے بچایا جاسکے کیونکہ نوجوان ہمارے مستقبل کے معمار ہیں ۔