اپوزیشن نے لاہور میں عوامی طاقت کامظاہرہ کیا ، لاہور جلسہ کے بعد ہی اپوزیشن نے مرحلہ وار اپنی اس تحریک کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں اپوزیشن کی دس جماعتیں شامل ہیں جوکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نام پر تشکیل دی گئی ہے۔ اس سے قبل بھی اپوزیشن جماعتوں نے مختلف ادوارمیں اتحاد کرتے ہوئے مختلف حکومتوںکے خلاف تحریکیں چلائی تھیں جس میں موجودہ اپوزیشن کی جماعتیں کبھی اقتدار میں رہ چکی ہیں جن کے خلاف اپوزیشن کی چند جماعتوں نے اتحاد بناکر تحریک چلائی تھی۔
اسی طرح پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے دور میں موجودہ حکومتی جماعت پی ٹی آئی نے بھی بڑی تحریک چلائی اور متواتر اس عمل کو جاری رکھا۔ مشرف دور میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے ساتھ مشترکہ تحریک چلائی مگر ایک بات واضح ہے کہ جلسے جلوسوں سے کوئی بھی حکومت گھر نہیں گئی، اب اپوزیشن نے استعفے دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے جو ان کی تحریک کے نکات میں شامل ہے جس کے بعد شٹرڈاؤن ہڑتال، لانگ مارچ کیا جائے گا۔ بعض قانونی ماہرین کے مطابق استعفوں کے باوجود اپوزیشن کے لیے اپنے اہداف کو حاصل کرنے کی کامیابی کے اتنے آثار موجود نہیں جتنی اپوزیشن توقع کررہی ہے۔
البتہ لاہور مینار پاکستان میں عوامی طاقت کے مظاہرے کے بعد اپوزیشن کے اگلے عمل کاتعین اور اس کی میابی کے حوالے سے سیاسی نقشہ واضح ہوجائے گا ۔ دوسری طرف حکومت اب بھی مکمل پُرامید دکھائی دے رہی ہے کہ اسے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو ستم کرے گا اس کے ساتھ ستم ہو گا۔ جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے۔ بطور وفاقی وزیر داخلہ اپنی پہلی پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو جلسے کرنے کی کھلی اجازت ہے۔
پی ڈی ایم کے جلسے سے عمران خان کہیں نہیں جائیں گے۔ اقتدار کے بھوکے اتوار بازار لگانے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاستدان کال دیتا ہے۔ گلی گلی دعوت نامے بانٹ کر خوار نہیں ہوتا۔ پی ڈی ایم چوں چوں کا مربہ ہے۔ یہی اپوزیشن رہی تو عمران خان اگلا الیکشن بھی جیتیں گے۔شیخ رشید نے کہا کہ یہ میری 15 ویں وزارت ہے۔ اب اس ملک میں منی لانڈرنگ کا دور ختم ہو گا اور میں جدید ترین بارڈر مینجمنٹ سسٹم لاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں غریب لوگوں کو پاسپورٹ کی سہولت دوں گا اور امیگریشن کے مسائل کو حل کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ گزشتہ 2 ماہ سے مہم چلا رہے ہیں اور گلی گلی میں جا رہے ہیں، عمران خان مینار پاکستان سے اوپر گیا، یہ نیچے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے کیلئے کی جانے والی کوشش ناکام ہو گی۔شیخ رشید نے کہا کہ اس ملک کو سرحدوں سے کوئی خطرہ نہیں، اندر سے خطرہ ہے، ملک میں اندر سے انتشار پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔وزیر داخلہ نے کہاکہ نوازشریف کو لانے کیلئے حکومت پوری کوشش کر رہی ہے، اس میں کچھ قانونی پیچیدگیاں ہیں جنہیں دور کیا جا رہا ہے۔
بہرحال تمام تر سیاسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ملک میں سیاسی سرگرمیاں جاری رہینگی اور اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کافیصلہ کیا گیا ہے مگر کیا اس سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا، بالکل بھی نہیں مگر ایک بات پر زیادہ زوردیاجارہا ہے کہ حکومت عوامی مسائل کو اپنی ترجیحات میں رکھے اور کسی حد تک انہیں ریلیف فراہم کرنے کیلئے ایسے اقدامات اٹھائے تاکہ عوام کی ہمدردیاں حکومت کے ساتھ ہوسکیں مگر زمینی حقائق کے مطابق عوامی مسائل اب بھی اپنی جگہ برقرار ہیں جنہیں حل کئے بغیر حکومت پریشانیوں سے نہیں نکل سکتی ۔