وزیر اعظم عمران خان نے چھوٹی صنعتوں کے فروغ کے لیے مقرر اہداف جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کا اجلاس ہوا۔
وفاقی وزیر خزانہ حفیظ شیخ، وزیر صنعت حماد اظہر، معاون خصوصی عثمان ڈار، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، صنعت، کامرس، خزانہ، توانائی، پیٹرولیم اور قانون ڈویژن کے سیکریٹریز بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک، کمشنر سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن اور ویڈیو لنک پر چاروں صوبوں کے حکام بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ایس ایم ایز کو مالی معاونت دینے کے لیے تمام شراکت داروں سے مشاورت ہو رہی ہے، اس ضمن میں ایس ایم ای فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایس ایم ایز کے فروغ کے لئے قانونی، انتظامی اور ریگولیٹری مسائل جلد حل کرنے کے لیے اہداف مقرر کر لیے گئے ہیں۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ چھوٹے اور درمیانے کاروباری طبقے کی سہولت کے لیے ٹیکس فارم آسان بنایا جا رہا ہے، سمیڈا کی استعداد بڑھانے کے لیے تنظیم نو کی جا رہی ہے تاکہ کاروباری طبقے کو معاونت دی جائے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبوں میں ورکنگ گروپس قائم ہو چکے ہیں جو چھوٹے اور درمیانے کاروبار کو مدد دیں گے۔بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایس ایم ایز کا ڈیٹا بیس ترجیحی بنیادوں پر اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے،
ڈیٹا بیس کی بنیاد پر حکومت ایس ایم ایز کو بروقت سہولت دے سکے گی۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار معیشت کا اہم جز ہیں، اس سے معیشت مستحکم ہو گی اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ تمام معاشی اشاریے مثبت سمت میں جا رہے ہیں، ان میں مزید بہتری کے لیے ایس ایم ایز کا فروغ ضروری ہے۔وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو چھوٹی صنعتوں کے فروغ کے لیے مقررہ اہداف جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔ملک کی چھوٹی صنعتوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے معاشی صورتحال کو بہتر بنایاجاسکتا ہے اور انہیں ریلیف فراہم کرکے ہی صنعتوں کو فروغ دیاجاسکتا ہے۔
حکومت کی خاص توجہ صنعتوں پر سرمایہ کاری کی ہونی چاہئے کیونکہ صنعتوں کی ترقی سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہونگے بلکہ معاشی بحران سے نکلنا بھی آسان ہوگا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ایسے شعبوں پر زیادہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جو برآمدات میںاضافہ کریں تاکہ پاکستانی مصنوعات کو عالمی منڈی تک رسائی مل سکے جس کیلئے مستقل بنیادوں پر معاشی پالیسی بنانے کی ضرورت ہے اور صنعتوں کیلئے گیس اور بجلی جیسے اہم مسائل درپیش ہوتے ہیں جنہیں پورا کرنا ضروری ہے تاکہ معاشی پہیہ چلتا رہے کیونکہ معاشی اہداف کے حصول میں دشواریاں حائل ہیں مگر ان سے نکلناناممکن نہیںہے جس کیلئے بہترین منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔