بلوچستان معاشی ترقی کے اعتبار سے ملک کے دیگرصوبوں کی نسبت بہت پیچھے ہے بلکہ اس دوڑمیںشامل نہیں کہ کہاجائے مختلف ایسے منصوبوں سے شہری ودیہی علاقوںمیں ترقی کا جال بچھادیاجائے گا جو محدود مدت کے اندر مکمل ہوجائینگے اور اس سے عام لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔ المیہ یہ ہے کہ کوئٹہ جو صوبے کا دارالحکومت ہے یہاں پر سڑکوں کا بہترین نظام تک موجود نہیں جس کی وجہ سے ٹریفک کا مسئلہ گھمبیر شکل اختیار کرچکا ہے۔ کوئٹہ پیکج کے تحت سڑکیں، انڈرپاسز،پُل ، پارکنگ پلازے تعمیر ہونے تھے مگر یہ منصوبے سرے سے شروع نہیں ہوئے ۔
کوئٹہ میں پُل نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ انڈرپاسز تو موجودہی نہیں جبکہ دیگرشہروں میں انڈرپاسز اور پُلوں کی تعداد نہ صرف زیادہ ہے بلکہ مزید ایسے منصوبے پائپ لائن میں ہیں مگر ہمارے ہاں دعوے بہت بڑے کئے جاتے ہیں عملاََ زمین پر کچھ دکھائی نہیں دیتا ۔ اس وقت کوئٹہ شہر کا سب سے بڑا مسئلہ ٹریفک کا ہے کہ گھنٹوں تک سڑکیں جام رہتی ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ سڑکوں کا نہ ہونا ہے۔ 1935ء کے زلزلے کے بعدکوئٹہ شہر کو جس طرح سے ڈیزائن کیا گیا تھا آج بھی اسی طرح ہے جبکہ اس دور میں آبادی پچاس ہزار کے لگ بھگ تھی۔
اور آج کوئٹہ شہر کی صرف آبادی 25لاکھ تک پہنچ چکی ہے جب آبادی کا تناسب بڑھ جاتا ہے تو اسی طرح سے ضروریات زیادہ ہوتی ہیں مگر اس اہم مسئلہ کی جانب توجہ نہیں دی گئی اس لئے آج کوئٹہ شہر میں ٹریفک کی صورتحال بدترین ہوچکی ہے، سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں ،چندمنٹ کافاصلہ شہری گھنٹوں میں طے کرنے پر مجبور ہیں جبکہ سڑکوں کے کنارے فٹ پاتھ پر لگے پتھاروں کی وجہ سے پیدل چلنے والوں کا بھی جینامحال ہوکر رہ گیا ہے۔ شہر کے اہم تجارتی مراکز کے چاروں اطراف فٹ پاتھوں پر تجاوزات کی بھرمار ہے۔
جبکہ تنگ اور چھوٹی سڑکوں کے ذریعے لوگوں کو بازاروں میں خریداری کیلئے جانا عذاب سے کم نہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات کیخلاف کارروائیاں بھی دیکھنے کونہیںملتیں چند ایک مقامات پر کارروائی کرکے فوٹوسیشن کیاجاتا ہے مگر شہر سے مکمل طور پر تجاوزات کو ختم کرنے کیلئے سختی سے عملدرآمد نہیں کیاجاتا جس کی تمام ترذمہ داری ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ ایک طرف سڑکیں نہ ہونا مسئلہ ہے تو دوسری طرف تجاوزات دردسرہیں جہاں پر حکومت کو کوئٹہ جیسے اہم شہر کیلئے سڑکوں کے جال بچھانے، پل اور انڈرپاسز کی تعمیر پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے وہیں۔
پر انتظامیہ کو سختی سے ہدایات جاری کرتے ہوئے تجاوزات کیخلاف روزانہ کی بنیاد کارروائی کرنے کے لیے پابند کیاجائے تاکہ ٹریفک کامسئلہ کم ازکم حل ہوسکے۔دیگر صوبوں کے دارالحکومتوں کی صورتحال سامنے ہے کہ وہاں کی صوبائی حکومتیں کس قدر سنجیدگی کے ساتھ شہروں کو خوبصورت بنانے کیلئے بہترین منصوبے تشکیل دے رہے ہیں جبکہ ہمارے ہاں صرف دعوے دکھائی دیتے ہیں۔
خدارا بلوچستان کے تمام شہروں اور دیہی علاقوں کی ترقی کے حوالے سے صوبائی حکومت ہنگامی بنیادوںپر اقدامات اٹھائے اور اس کیلئے خصوصی پیکج فوری جاری کرتے ہوئے کام کا آغاز کیاجائے جو عوام کو بھی نظرآئیں۔