مستونگ: معروف سیاسی شخصیت اور بی ایس او کے سابق چیئر پرسن بانک کریمہ بلوچ کی شہادت کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی مستونگ کے زیر اہتمام مستونگ میں ریلی و جلسہ کا انعقاد کیا گیا۔جس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سینکڑوں کی تعداد میں جوانوں کے علاوہ بی ایس او پجار، بی ایس او دیگر طلباء تنظیموں کے نمائندوں سمیت بی این پی و نیشنل پارٹی کے عہداران اور کارکنوں اور دیگر سیاسی سماجی ورکرز اور زندگی کے مختلف شعبہ فکر کے لوگوں نے بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ریلی پریس کلب سے شروع ہو کر جو شہر کے مختلف شاہراوں سے ہوتے ہوئے سلطان شہید چوک پر جلسہ کی شکل اختیار کر گیا۔مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر کریمہ بلوچ کی شہادت کے خلاف اور اْن کو انصاف دلانے کے حوالے سے نعرے درج تھے۔اس موقع پربی ایس او کے سابقہ چیرمین و بی این پی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن جاوید بلوچ سینٹرل کمیٹی کے ممبر ملک عبدالرحمن خواجہ خیل نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر صدر حاجی نذیر احمد سرپرہ۔
سینئر رہنماء میر سکندر خان ملازئی بی ایس او کے مرکزی سینئیر جوائنٹ سیکرٹری شوکت بلوچ بی این پی کے ضلعی صدر حاجی نظر جان ابابکی زونل صدر عدنان شاہ بی ایس او پجار کے سابقہ زونل جنرل سیکرٹری نثاربلوچ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ضلع مستونگ کے رہنماء ایڈوکیٹ اسحاق علیزئی امجد بلوچ ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ باکردار اور قومی جہدوجہد کے ایک اہم ستون تھی ۔
وہ بلوچستان میں ہونے والے مظالم کے خلاف ہر سطع پر آواز بلند کرتی تھی بانک کریمہ بلوچ کی بہمانہ قتل ناقابل تلافی نقصان ہے کریمہ بلوچ قومی تحریک کے جہدوجہد کو نئے روح بخش دی وہ بلوچستان کے نوجوانوں میں سیاسی شعور اجاگر کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا بلوچستان میں ہر روز سیاسی کارکنوں کے جبری گمشدگی اور ٹارگٹ کلنگ جیسے سنگین واقعات کے خلاف ہر پلیٹ فارم پر جہدوجہد کرتے تھے۔
اوربلوچستان میں لاپتہ افراد کے معاملہ کو اقوام عالم کے سامنے شجاعت و بہادر کے ساتھ اجاگر کردیا۔اْنہوں نے مزید کہا کہ بانک کریمہ بلوچ ہم سے جسمانی طور پر جدا ہوئے ہیں لیکن اْن کا فکر اور فلسفہ آج ہر گھر میں اور ہر فرد میں منتقل ہوتا دکھائی دے رہا ہے. بلوچ قوم پر جبر اور ظلم کی داستانیں نئی نہیں ہیں بلکہ 1947سے لیکر اب تک ایک تسلسل سے جاری ہیں اور اس میں روز بروز شدت لائی جا رہی ہے۔
ہر نئے دور میں بلوچ کو قتل کرکے مارنے کے مختلف حربے استعمال کئے جا رہے ہیں. جب تک کریمہ بلوچ کی طرح نڈر اور بہادر خواتین بلوچ قوم میں پیدا ہو رہے ہیں اْس وقت تک بلوچ کی ظلم کے خلاف ہونے والی جدوجہد کو ختم نہیں کیا جا سکتا مقررین نے مطالبہ کیا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ کے قتل میں ملوث ملزمان کو جلداز جلد گرفتار کرکے شہید بانک کریمہ بلوچ کو انصاف فراہم کیا جائے بیرونی ملک سیاسی رہنماوں کی تحفظ یقینی ہوسکے۔دریں اثناء بی ایس او آزاد کے سابقہ چیئر پرسن بانک کریمہ بلوچ کی قتل کیخلاف مند میں ریلی نکال کر احتجاج کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق بلوچ خاتون سیاسی رہنماء اور بی ایس او کے سابق مرکزی چیئرپرسن بانک کریمہ کی کینیڈا میں مبینہ قتل کے خلاف بدھ کو سورو بازار مند میں بلوچ خواتین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام احتجاجی ریلی نکالا گیا جس میں خواتین اورمرد شامل تھے۔جنہوں نے پلے کارڈ اٹھائے شدید نعریبازی کی اور کینیڈین حکومت سے بانک کریمہ بلوچ کے قتل کی شفاف تحقیقات اورقاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
دریں اثناء بسیمہ بلوچ یکجہتی کمیٹی بسیمہ کے زیر اہتمام ایک پرامن ریلی کا انعقاد کیا گیا ریلی ہائی سکول بسیمہ سے شروع ہوکر بازار کے مختلف روڑوں سے ہوتے ہوئے مین چوک پر جلسے کی شکل اختیار کرلی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کینیڈین حکومت سے بانک کریمہ کے بے رحمانہ قتل کے صاف شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور عالمی اداروں سے بلوچوں کے بلوچستان اور باہر کے ممالک میں آباد بلوچوں کے نسل کشی روکنے اپیل کیے۔