دالبندین: بلوچ اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن پجار دالبندین زون کے زیراہتمام کینیڈا میں بانک کریمہ بلوچ کی قتل، گوادر میں باڑ لگانے اور ایرانی ڈیزل اور پیٹرول کے کاروبار پر پابندی کے خلاف دالبندین بازار میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا۔اس دوران شرکاء نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین سے بی ایس او پجار کے صدر وسیم ہوت۔ساجد بلوچ۔راشد ہمراز۔ علی جان بلوچ اور نیشنل پارٹی کے صوبائی لیبر سیکریٹری سردار رفیق شیر بلوچ اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کینیڈا میں بانک کریمہ بلوچ کی پر اسرار موت نے بہت سارے سوالات کو جنم دیا ہے انھیں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قتل کردیاگیا انہوں نے کینیڈین حکومت سے مطالبہ کیا کہ بانک کریمہ بلوچ کی قتل کے اصل محرکات سامنے لائے جائیں ۔
کیونکہ سیاسی پناہ لینے والے لوگوں کو قتل کرنے سے نفرتیں بڑھیں گی مقررین نے کہا کہ جب سے موجودہ حکومت برسراقتدار آئی ہے بلوچستان کے عوام پر عرصہ حیات تنگ کر دی گئی ہے گوادر کو باڑ لگانے سے وہاں پر بسنے اور روزگار کرنے والے لوگوں کی زندگی اجیرن بن جائے گی اور یہ منصوبہ گوادر کو وفاق کے کنٹرول میں دینے کی ایک کڑی ہے جو کہ 18 ویں ترمیم اور صوبوں کے وسائل اور ملکیت سلب کرنے کے مترادف ہے۔
مقررین نے وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے ایرانی ڈیزل اور پیٹرول کے کاروبار سے وابستہ لوگوں کو بے روزگار کرنے کے پالیسی نے لوگوں کو گہری تشویش میں مبتلا کر دیا ہے بلوچستان میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ محدود پیمانے پر ایرانی ڈیزل اور پیٹرول کے کاروبار سے لاکھوں افراد کا گزر بسر وابستہ ہے پابندی سے مسائل میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے سیندھک پروجیکٹ کے ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک کی بھی مذمت کی اور کہا کہ بی ایس او پجار تیل کا کاروبار کرنے والی مزدوروں اور سیندھک پروجیکٹ کے ملازمین کے شانہ بشانہ جدوجہد کرے گی۔دریں اثناء معروف سیاسی شخصیت ،،بی ایس او کے سابق چیئر پرسن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رکن بانک کریمہ بلوچ کی شہادت کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کوہلو کی جانب سے ریلی و مظاہرہ کیا گیا ۔
ریلی بینک چوک سے شروع ہوئی جو مختلف راستوں سے ہوتا ہوا واپس بینک چوک پر آکر مظاہرے کی شکل اختیار کرگئی ۔جس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے نوجوانوں ،نیشنل پارٹی کے کارکنوں اور سول سوسائٹی ،طلباء تنظیموں کے رہنمائوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے کینیڈین حکومت سے بانک کریمہ بلوچ کے بیہمانہ قتل کی شفاف تحقیقات اور ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مظالبہ کررہے تھے ۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایڈوکیٹ میر خلیل مری ،نیشنل پارٹی کے ضلعی جنرل سیکرٹری علی نواز مری ،سماجی کارکن علی احمد کرد ،ایڈوکیٹ ظہور مری ،میر ولی مری ،زیب مری و دیگر نے کینیڈین حکومت سے بانک کریمہ کے بے رحمانہ قتل کے صاف شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور عالمی اداروں کو بلوچوں کی نسل کشی روکنے کی اپیل کی ہے انہوں نے کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ باکردار اور قومی جدوجہد کے ایک اہم ستون تھے ۔
جنہوں نے بلوچستان میں ہونے والے مظالم کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کی ان کی بیہمانہ قتل سے بلوچ قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے کریمہ بلوچ نے بلوچ قومی تحریک کے جدوجہد کو نئی روح بخش دی انہوں نے بلوچستان کے نوجوانوں میں سیاسی شعور اجاگر کرنے کیلئے اہم کردار ادا کیا ۔بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگی اور ٹارگٹ کلنگ جیسے سنگین واقعات کے خلاف ہر پلیٹ فارم پرع جدوجہد کرتے رہے۔
اور بلوچستان میں لاپتہ افراد کے معاملے کو اقوام عالم کے سامنے موثر انداز میں اجاگر کیا انہوں نے کہا کہ بانک کریمہ بلوچ ہم سے جسمانی طور پر جدا ہوئے ہیں لیکن ان کا فکر اور فلسفہ آج ہر گھر اور ہر فرد میں منتقل ہوتا دکھائی دے رہا ہے بلوچ قوم پر جبر اور ظلم کی داستانیں نئی نہیں ہیں بلکہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک تسلسل سے جاری ہیں اور اس میں روز بروز شدت لائی جارہی ہے ۔
میثاق جمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے بلوچستان میں بسنے رہنمائوں نے ہمیشہ جدوجہد کی ۔پارلیمانی سیاست سمیت ملک کے سب سے بڑے عدالت میں بھی بلوچ قوم کی فریاد لے کر گئے ہیں مگر شنوائی نہیں ہوئی آئے روز نوجوانوں کی جبری گمشدگیاں اور بلوچ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ سے منفی پیغام دیا جارہا ہے جس کے بھیانک نتائج مرتب ہوسکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہبلوچستان کی سرزمین سے پورے ملک کی معیشت کا پہیہ چل رہا چاہے وہ سی پیک کی صورت میں گوادر بندرگاہ ہو یاسیندک ریکوڈک سوئی گیس ہو،مگر بلوچستان میں بسنے والے اقوام آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
مقررین نے کینڈین حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہید بانک کریمہ بلوچ کی بیہمانہ قتل کی صاف شفاف تحقیقات کرکے واقع میں ملوث ملزمان کو بے نقاب کرکے فوری گرفتار کیا جائے ورنہ احتجاج کے دائرہ کار کو مزید وسیع کیا جائے گا ۔