|

وقتِ اشاعت :   January 4 – 2021

تربت: بلوچستان نیشنل پارٹی کیچ کے زیراہتمام گوادرباڑ اور ایرانی تیل کی بندش کے خلاف اتوار کے روز ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی،ریلی کی قیادت بی این پی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹرعبدالغفور بلوچ، مرکزی کمیٹی کے رکن میرباہڑ جمیل دشتی ایڈووکیٹ، میر حمل بلوچ، شے نزیر احمد، نصیر احمدگچکی،حاجی عبدالعزیز ودیگر کررہے تھے۔

ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اورپلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پرمطالبات درج تھے، ریلی کے شرکاء نے نعرے بازی کرتے ہوئے بی این پی کے دفترسے براستہ فداشہید چوک مین روڈ سے ہوتے ہوئے تربت پریس کلب کے سامنے پہنچ کر احتجاجی مظاہرہ کیا، نعروں میں بلوچوں کی معاشی قتل نامنظور، نااہل حکومت مردہ باد، بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازشیں نامنظور، بارڈر بندش نامنظور،ودیگرنعرے شامل تھے۔

مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹرعبدالغفوربلوچ نے کہاکہ 70سال گزرنے کے باوجود بلوچستان میں وائسرائے ہند اورتاج برطانیہ کی پالیسیاں چل رہی ہیں،یہی وجہ ہے کہ صوبائی خودمختاری کے بجائے مختلف تجربے اور ڈرامہ بازیاں کی جاتی رہی ہیں، حکمران ہوش کے ناخن لیں،تجربے اور ڈرامہ بازی کے بجائے اصل ایشوز کو ڈسکس کیاجائے۔

چاروں قومیتوں کوتسلیم کرکے وسائل کو منصفانہ تقسیم کیاجائے،انہوں نے کہاکہ گوادر باڑ کسی صورت قابل قبول نہیں، اس کامقصد 5لاکھ افراد کوگوادرمیں لاکر بسانا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچ کوئی غلط اورناجائز مطالبہ نہیں کررہے ہیں بلکہ اپنی سرزمین پر اپناحق اور وسائل سے جائز حصہ مانگتے ہیں، انہوں نے کہاکہ پاکستان کے معاشی مفادات بلوچستان سے وابستہ ہیں۔

اس لئے بلوچستان کوتجربہ گاہ بنانے کے بجائے یہاں کے حقیقی مسائل ومعاملات کو حل کیاجائے،بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے رکن میرباہڑجمیل دشتی ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی این پی اوربلوچستان کے عوام نے گوادرباڑ منصوبہ اور ایرانی بارڈر بندش کے حکومتی فیصلوں کو یکسرمسترد کردیاہے، باڑ سے گوادرمحفوظ نہیں ہوگا بلکہ نفرتیں جنم لیں گی، سلیکٹڈ اورنااہل حکمرانوں کی پالیسیاں عوام دشمن ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ قوم روزگار مانگتی ہے، تعلیم وصحت کی سہولیات مانگتی ہے، پینے کاصاف پانی اور سڑک اورزراعت کافروغ چاہتاہے مگر حکمران عوام کوروزگار وسہولیات دینے کے بجائے باڑ کاتحفہ دے رہے ہیں، روزگارکے بجائے ایرانی تیل کے کاروبارکو سمگلنگ کانام دیکر عوام سے منہ کانوالہ چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے مگربی این پی نہ کسی سلیکٹڈ کو عوام کے منہ کانوالہ چھیننے کی اجازت دے گی ۔

اورنہ ہی گوادر کے عوام کوباڑ میں بندکرنے کے فیصلے کوتسلیم کرے گی انہوں نے کہاکہ ہم سلیکٹڈ سے مطالبہ نہیں کرتے بلکہ سلیکٹرز سے ہمارا مطالبہ ہے کہ نفرتیں بڑھانے کے بجائے نفرتیں کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، آل پارٹیزکیچ کے کنوینر غلام یاسین بلوچ نے کہاکہ گوادرباڑ اوربارڈربندش کے حکومتی اقدامات کو بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں اور عوام نے مستردکردیاہے۔

انہوں نے کہاکہ گوادر سے اسلام آباد 10گنازیادہ غیرمحفوظ ہے باڑ لگانا ہے تو اسلام آبادمیں لگائیں یہاں توپہلے سے غیراعلانیہ باڑ لگائی گئی ہے جگہ جگہ ناکوں اورچیک پوسٹوں نے عوام کاجینا دوبھرکردیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ایرانی تیل کاکاروبار یہاں کے لوگ شوق سے نہیں بلکہ مجبوری کے تحت کررہے ہیں کیونکہ یہاں پر سرکارنے روزگارکے کونسے مواقع فراہم کئے ہیں کہ یہاں کے لوگ ان مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں، لوگ جان جھوکوں میں ڈال کر، تکالیف ومشکلات جھیل کر، فورسزکے ہاتھوں تذلیل برداشت کرکے اپنے بچوں کاپیٹ پالنے کیلئے ایرانی تیل لاتے ہیں۔

جس پر قدغن کاواضح مطلب لوگوں کامعاشی قتل عام ہے جس کی آل پارٹیز کیچ شدید مخالفت کرتی ہے، بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے رکن میرحمل بلوچ نے کہاکہ آج ہم یہ فریادلیکر نکلے ہیں کہ ہمیں باڑ میں نہ ڈالو، ہمیں یونیورسٹی دو، تعلیم وصحت دو، سڑکیں اورلائبریریاں دو، انہوں نے کہاکہ ایک بے مقصد جنگ کے ہاتھوں گزشتہ 10،15سالوں میں یہاں ایک نسل کوتباہ کردیاگیا۔

اب مزید یہاں نفرتیں نہ بوئی جائیں، نفرتیں مٹانے کی پالیسیاں اختیارکرنے کی ضرورت ہے، بی این پی ضلع کیچ کے قائم مقام صدر شے نزیر احمدنے کہاکہ گوادر باڑ اوربارڈربندش بلوچستان اوربلوچ قوم کے خلاف سازشوں کاحصہ ہیں، یہاں سیکورٹی کاکوئی ایشو نہیں ہے بلکہ باڑ اوربارڈر کی بندش مسائل پیداکرنے کاسبب بنیں گے انہوں نے کہاکہ اگر ہمیں حقوق نہیں دئیے۔

جاتے توہمیں خودروزگاری کے حق سے تومحروم نہ کیاجائے، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے رہنما یلان زامرانی نے کہاکہ سامراجی قوتوں کے ساتھ کئے گئے سودوں پر عملدرآمدکیلئے گوادر کوباڑ میں بند رکھنے اور ایرانی بارڈر بندش کافیصلہ نامنظورہیں، یہ سرزمین ہماری ہے ساحل وسائل ہمارے ہیں اس لئے ہمیں اس ملک کاشہری سمجھتے ہوئے انسان سمجھا جائے۔

انہوں نے کہاکہ چین کے ساتھ سودا گوادر کا کیاجاتا ہے، باڑ ہمارے حصے میں آتی ہے اور ترقی کہیں اوردی جاتی ہے، بی این پی ضلع کیچ کے جنرل سیکرٹری نصیر احمدگچکی نے کہاکہ بلوچ قوم نے نہ پہلے بلوچ قوم کواقلیت میں بدلنے،انہیں اپنی سرزمین سے بے دخل کرنے کی پالیسیاں تسلیم کی ہیں نہ آئندہ کرے گی، مال مویشی کی طرح لوگوں کوباڑ میں رکھنے کااقدام غیرآئینی ہے۔

اس موقع پر بی این پی رہنما حاجی عبدالعزیز، نیازاحمدہوت، ضلعی انفارمیشن سیکرٹری شے ریاض،تحصیل دشت کے صدر عبدالواحد دشتی، بی ایس او کے رہنما کریم شمبے، محسن بلوچ ودیگربھی موجودتھے۔دریں اثناء گوادر میں باڑ لگانے اور بارڈر کی بندش کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی اور مظاہرہ کیا گیا احتجاجی ریلی بی این پی کے دفترِ سے نکالا گیا۔

اور پنجگور بازار میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اس دوران مظاہرین سے مرکزی جوائنٹ سیکریٹری میر نذیر احمد بلوچ ضلعی صدر کفایت اللہ بلوچ حاجی افتخار بلوچ ریاض احمد بلوچ سابقہ تحصیل صدر محمد جان بلوچ اور سہیل الرحمان بلوچ نے مظاہرین سے خطاب کرتے کہا کہ موجودہ حکومت کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں بلکہ یہ ذاتی مفادات کے لیے کام کررہے ہیں۔

باڑ لگانے کے بعد اب بارڈر کو بھی بند کردیا گیاہے باڑ لگانے کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی احتجاج کرے گا انہوں نے کہا کہ عوام بلوچستان کے مختلف علاقوں میں روز حقوق کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں بلوچ کا خطا کیاہے گوادر باڑ انسانی حقوق کے خلاف ورزی ہے اج حقوق کی بات کرنے والوں کو غدار اور ملک دشمن قرار دے رہا ہے اور کہا جارہاہے کہ ملکی سلامتی کا مسئلہ ہے ہم مطالبہ کر تے ہیں کہ وہ آپنے عوام کو آئیں گے مطابق حقوق دیں ۔

بلوچ اس خطے میں ظلم وجبر کا شکار ہیں گوادر میں باڑ لگانے کے بعد اب بارڈر کو بھی بند کردیا گیا ہے ایران بارڈر سے لاکھوں افراد کا ذریعہ معاش وابستہ ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرتا رہے گا اور اس آواز کو ظلم وجبر سے ختم نہیں کیا جاسکتا انہوں نے کہا کہ جو لوگ آپنے آپ کو شیر بلوچستان کہتے ہیں مگر شیر کو باڑ کے اندر بند کیا جارہاہے۔

اور شیر بلوچستان خاموش ہے گوادر کے باڑ اور بارڈر کی بندش سے غریب عوام کا کاروبار بندہے بلوچستان نیشنل پارٹی عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرتا رہے گا بارڈر کی بندش اور گوادر کو باڑ لگانے کی ہر سطح پر مذمت کرے گا اس سے قبل گوادر کے لوگوں کو لینڈ مافیا اور دیگر ذرائع سے تنگ کرکے گوادر سے بے دخل کر نے کی کوشش کی گئی اب باڑ لگا کر بے دخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی ان سازشوں کو بے نقاب کریگا اگر باڑ لگانے سے امن وامان آئے گا تو پہلے اسلام آباد میں باڑ لگائی جائے ۔ بلوچستان کے لوگ پہلے سے بے روزگار ہیں حکومت ان کو روز گار فراہم کرنے کی بجائے بے روزگار کررہا ہے بارڈر کی بندش سے لاکھوں لوگ متاثر ہو نگے بارڈر کی بندش بلوچ قوم سے نئے جنگ کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیر بلوچستان صرفِ نام کا شیرہے شیر بلوچستان ثناء بلوچ ہے جس نے اسمبلی کے فلور پر آواز بلند کی ہے بی این پی سینٹ قومی اسمبلی صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کے فلور پر آواز بلند کرے گا انہوں نے کہا کہ سردار اختر جان مینگل بلوچستان کے عوام کے حقیقی لیڈر ہیں۔