ملک میں مہنگائی کانہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے ،اشیاء خوردنی کی قیمتوں کو پُرلگ گئے ہیں غریب عوام کی دسترس سے اشیاء خوردونوش سمیت دیگر چیزیں باہر ہوچکی ہیں نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیںاضافہ سے عوام کو مہنگائی کا تحفہ دیا گیا ہے ۔سچ تو یہ ہے کہ ملک میں عوام کو درپیش مسائل سے حکمرانوں کو بارہا آگاہ کیاجاتارہا ہے کہ اس وقت ملک میں سب سے بڑا مسئلہ عوام کو درپیش مشکلات ہیں اور وہ حکومتی اقدامات سے انتہائی نالاں دکھائی دے رہے ہیں جبکہ مختلف سروے رپورٹس پر واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح میں کس قدر اضافہ ہوا ہے۔
اور بیروزگاری بھی بڑھ چکی ہے دیگر معاملات میں بھی کوئی خاص بہتری دیکھنے کونہیں مل رہی۔ ایک طرف عوام کی بڑھتی ہوئی مشکلات تو دوسری جانب سیاسی عدم استحکام نے ملک کو مختلف بحرانات کا شکاربنا دیا ہے۔ حکومت اوراپوزیشن کے درمیان سیاسی کشیدگی کے باعث عوامی مسائل پر توجہ مرکوزنہیں کی جارہی ،اپوزیشن نے جہاں حکومت کیخلاف محاذ کھول کر پہلے دھاندلی کے حوالے سے تحریک شروع کی جس کے بعد سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے بعد ماحول مزید ناسازگار ہوتا جارہاہے۔ اپوزیشن نے اب ان مسائل کے ساتھ عوامی معاملات کو بھی اپنے ایجنڈے میں شامل کرلیا ہے۔
جبکہ حکومت کی جانب سے صرف اپوزیشن کو تُن کررکھنے کی پالیسی نظرآرہی ہے جبکہ سب سے بڑا چیلنج اس وقت حکومت کیلئے گورننس کا ہے اگر یہ بہتر نہیںہوگا تو حکومت جتنی بھی اپوزیشن پر تنقید کرے یا سخت اقدامات اٹھائے اس سے عوام کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ عوام اپنے مسائل کا حل چاہتی ہے ۔واضح رہے کہ چینی اور آٹا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ملوث افراد کیخلاف کارروائی کرنے کے حکومتی فیصلے کے بعد اس پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے عوام میں شدید مایوسی پھیلی اور ایک بار پھر اب ملک بھر میں چینی کی قیمت کو پر لگ گئے ہیں۔
کراچی میں ہول سیل بازار میں چینی کی قیمت 83 روپے کلو ہوگئی جبکہ شہر میں دو روز میں چینی کی قیمت 5 روپے فی کلو بڑھ گئی ہے جس کے بعد 100 کلو چینی کی بوری کی قیمت 8300 روپے کی ہوگئی ہے۔مارکیٹ میں ریٹیل میں چینی 90 روپے فی کلو مل رہی ہے، ایک مہینے میں فی کلو چینی 11 روپے مہنگی ہوچکی ہے۔دوسری جانب کوئٹہ میں بھی چینی کی قیمت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جہاں چینی کی فی کلوقیمت 85 روپے سے بڑھ کر 90 روپے ہوگئی ہے۔گزشتہ ماہ چینی 80 سے 85 روپے فی کلو میں فروخت کی جارہی تھی۔
لاہور سمیت پنجاب بھر میں چینی ایک مرتبہ پھر مہنگی ہو کر 90 روپے کلو فروخت کی جارہی ہے۔پنجاب میں چند روز قبل چینی کی فی کلو قیمت 75 روپے تک آگئی تھی تاہم اس کی قیمت ایک مرتبہ پھر اچانک بڑھا دی گئی ہے، مارکیٹ میں چینی 85 سے 90 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔ شوگر ڈیلرز نمائندوں کا کہنا ہے کہ بعض قوتیں چینی کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ کر رہی ہیں، حکومت کو چاہیے کہ انہیں روکنے کے لیے اقدامات کرے۔ملک میں کبھی آٹا تو کبھی چینی کی قیمتیں اچانک بڑھ جاتی ہیںجبکہ حکومتی سطح پر ان کی قیمتوں کو کم کرنے کے حوالے سے محض دعوے دکھائی دیتے ہیں۔
عملاََ زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔ یہ وہ اشیاء ہیں جو عوام کی روزانہ استعمال کی ہیں جب اس طرح سے اشیاء خوردنی کو ذخیرہ کیاجاتا ہے اور بعد میںمارکیٹ میں ان کی قیمتوں کو پُر لگ جاتے ہیں تو عوام کے مسائل مزید بڑھنے لگتے ہیں۔ اگر یہی صورتحال رہی تو 2021ء میں بھی عوام کی توقعات حکومت سے ختم ہوجائینگی لہٰذا حکومت گورننس پر توجہ دیتے ہوئے عوامی مسائل کو اولین ترجیح دیکر عوامی ہمدردی حقیقی معنوں میں حاصل کرے ۔