کوئٹہ(خ ن) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پی پی ایل اور او جی ڈی سی کو بلوچستان کے حوالے سے اپنے رویے میں تبدیلی لانا ہوگی، پی پی ایل عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے روزگار کی فراہمی سمیت سماجی شعبے کی ترقی میں بھی اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان کے تمام اضلاع میں ایل پی جی پلانٹس لگانے کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں پیٹرولیم و قدرتی وسائل کے وزیر مملکت جام کمال خان، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، صوبائی سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی، ایس ایس جی سی کے حکام نے بھی شرکت کی، اجلاس کو سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان کے 14اضلاع کو سوئی گیس فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ باقی اضلاع کو ایل پی جی کے ذریعے گیس فراہم کی جائے گی، قلات مستونگ میں گیس پریشر کی کمی کو دور کرنے کے لیے 8انچ قطر پائپ لائن کو بڑھا کر 16انچ قطر کی پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے، اجلاس کو صوبے میں گیس پائپ لائنوں کی سیکورٹی ، گیس پریشر میں کمی،دیگر اضلاع کو ایل پی جی کی فراہمی اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے آواران کو گیس کی سپلائی سے متعلق منصوبے کے ٹینڈر، گوادر میں مزید پائپ لائن بچھانے سمیت دیگر امور سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی بھی منصوبہ عوام کو اعتماد میں لینے اور ان کی شراکت کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا، پی پی ایل اور او جی ڈی سی نے بلوچستان سے بیروزگاری ختم کرنے اور یہاں کے عوام کی معاشی حالت بدلنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جو یہاں کے عوام کے احساس محرومی میں اضافہ کا موجب بنا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ او جی ڈی سی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے منصوبے بنائے، کمپنیاں عوام کے اعتماد کی بحالی، عوام کو روزگار کی فراہمی اور انہیں منصوبوں میں شراکت دار بنائے بغیر صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کر سکتیں، سوئی نے ملک اور بلوچستان کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا لیکن اس علاقے کے عوام آج بھی گیس ، بجلی ، پینے کے پانی ، صحت اور تعلیم کی سہولت سے محروم ہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ زرغون گیس فیلڈ کمپنی سے متعلق علاقے کے عوام کو کمپنی میں ترجیحی بنیادوں پر ملازمیں دی جائیں ۔ وزیر اعلیٰ نے گوادر کی قدیم آبادی کو گیس کی عدم فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کے ان علاقوں میں پائپ لائن بچھائی گئی ہے جہاں سرے سے آبادی ہی نہیں اس طرح آبادیوں کونظر انداز کیا گیا ہے، وزیر اعلیٰ نے بلوچستان میں گیس کے بلوں کی وصولی کے اعدادو شمار پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی صارفین سے بل کی وصولی یقینی بنائیں ورنہ بجلی کے بلوں کی طرح مذکورہ مسئلہ بھی سنگین ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ایسے اضلاع جن میں گیس کی سہولت نہیں ان میں ایل پی جی پلانٹوں کی تنصیب کے لیے اراضی کی فراہمی اور گیس تنصیبات کی بہتر سیکورٹی کی بھی ہدایت کی، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وزیر مملکت جام کمال خان نے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کی ترقی اور عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے، بلوچستان میں مقامی افراد کو روزگار کی فراہمی کے مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، انہوں نے وزیر اعلیٰ کو یقین دلایا کہ زرغون گیس فیلڈ میں مقامی افراد کو سیکورٹی سے متعلق ذمہ داریوں اور ملازمتوں میں ترجیح جبکہ گوادر کی قدیم آبادی کو بھی جلد گیس کی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے، وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت بلوچستان، پی پی ایل اور او جی ڈی سی کے درمیان بہتر رابطہ کاری کے لیے صوبائی سطح پر فورم بنانے کے لیے وفاقی حکومت سے سفارش کی جائے گی۔