اوتھل: سیکرٹری تعلیم بلوچستان شیر خان بازئی نے کہاہے کہ تعلیم پر سالانہ 65ارب روپے خرچ ہورہے ہیں لیکن اس کے باوجود تعلیمی نظام زبوں حالی کا شکار ہے،بلوچستان میں تعلیم کی بہتری کیلئے انقلابی اقدامات کئے جارہے ہیں جس کیلئے بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان ترتیب دیا جارہاہے،اساتذہ کا معاشرے میں کلیدی کردار ہے اسکولوں،کالجزاور یونیورسٹیز میں تعلیم سے زیادہ اخلاقیات اور کردار سازی پر توجہ دینا ہوگی اسکولوں میں روایتی طریقہ تدریس سے ہٹ کر جدید طریقہ تدریس کو اپنانا ہوگا جس کیلئے اساتذہ کی تربیت لازمی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ٹیچرز ٹریننگ کیلئے 10کروڑ روپے جاری کردیئے ہیں اساتذہ کی ٹریننگ کو مزید وسعت دی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ ایلمینٹری کالج اوتھل میں پائیٹ کے زیر اہتمام مڈل اسکول اساتذہ کی بارہ روز تربیتی ٹریننگ کی اختتامی تقریب ومیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا سیکرٹری تعلیم شیر خان بازئی نے کہاکہ بلوچستان میں تعلیمی بہتری کیلئے کوشاں ہیں پورے صوبے میں نئے اسکولز،اسکولوں میں اضافی کلاس رومز اور اسکولوں کی اپ گریڈیشن پر کام ہورہاہے صوبے میں آٹھ ہزار نئے اساتذہ تعینات کردیئے گئے ہیں جبکہ گزشتہ دس سال سے محکمہ تعلیم میں پروموشن نہیں ہوئے تھے چند روز قبل انکے پروموشن کردیئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان ایجوکیشن سیکٹرپلان ترتیب دیاجارہاہے۔
یہ پانچ سالہ منصوبہ ہے یہ ہمارے لئے ایک روڈمیپ ہوگا کہ ان پانچ سالوں میں کیاکیا کرنا ہے اسکے علاوہ اساتذہ کی ٹریننگز پر بہت زیادہ توجہ دی جارہی ہے جس کیلئے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے دس کروڑ روپے جاری کردیئے ہیں جس سے ان ٹریننگز کو مزید وسعت دی جائے گی انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ماضی میں سیاسی بنیادوں پر اسکولوں کی اپگریڈیشن ہوئی جن میں نہ بلڈنگ دی گئی نہ ہی اساتذہ تعینات کیئے گئے لیکن اب ایسانہیں ہوگا انہوں نے مزید کہاکہ اساتذہ کی بھرتیوں کے حوالے سے نئی پالیسی ترتیب دی گئی ہے اب محکمہ تعلیم خود اساتذہ بھرتی کرے گا بہت جلد اس میں تیزی آئے گی صوبے بھر میں اساتذہ کی ہزاروں اسامیاں خالی ہیں محکمہ تعلیم میں اساتذہ کی کمی کو دورکرنے کیلئے ایڈہاک بنیاد پر اساتذہ تعینات کئے جارہے ہیں۔
تاکہ جب تک بھرتیاں ہوں ایڈہاک بنیاد پر اساتذہ تعینات کرکے تعلیمی نظام کی بہتری میں ایک تسلسل قائم رہے سیکرٹری تعلیم شیر خان بازئی نے ایک اور سوال کے جواب میں کہاکہ صوبے میں گھوسٹ اسکول یا ٹیچرز کے حوالے سے لوگوں میں ایک غلط فہمی یا غلط تصورپایا جاتاہے کیونکہ ہمارے ہاں ایک اسکول ایک ٹیچر کا نظام رائج ہے جب کسی اسکول میں کوئی استاد بیمار ہوجاتاہے تووہ اسکول بند ہوجاتاہے اور طلباء اسکول نہیں آتے تولوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ گھوسٹ اسکول ہے اور اس میں گھوسٹ ٹیچر ہے یہ ایک اسکول ایک ٹیچر کے مسئلے پر یہ گھوسٹ ٹیچر یا اسکول والا تصورپایا جاتاہے اب اس میں بھی تبدیلی لارہے ہیں۔
ایک اسکول میں دو یا تین اساتذہ تعینات کئے جائیں گے تاکہ یہ مسئلہ حل ہوسکے انہوں نے کہاکہ ایک ڈیڑھ سال سے پورے ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی نظام مفلوج ہوکر رہ گیا تھا اب دوبارہ اسکولوں میں دورے شروع کردیئے ہیں محکمہ تعلیم کے پاس وسائل محدود اور مسائل لامحدود ہیں بیلہ میں گرلز اور بوائز ہائی اسکولز کی تعمیر ومرمت کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں جبکہ تمام اضلاع میں ڈی ای اوز کیلئے انفراسٹیکچربنانے کیلئے بھی کوشاں ہیں انہوں نے مزید کہاکہ ایلیمنٹری کالجز میں اے ڈی ای کورسز کو ختم کردیا گیا تھا لیکن اس کو دوبارہ بحال کیا جارہاہے اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بھی اے ڈی کورسز کی بحال کیلئے احکامات جاری کردیے ہیں ۔
انہوں نے گلوبل پارٹنر آف ایجوکیشن اساتذہ کی مستقلی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ بلوچستان میں 1450جی پی ای اساتذہ ہیں گزشتہ ایک سال سے جی پی ای اساتذہ تنخواہوں سے محروم ہیں لیکن انکے مسائل اور پریشنانیوں کو دورکرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں بہت جلد انشاء اللہ ان اساتذہ کو مستقل کردیا جائے گا بعدازاں سیکرٹری تعلیم شیر خان بازئی نے گورنمنٹ بوائز ہائیر سیکنڈری اسکول اوتھل کا دورہ کیا اور وہاں پر انہوں نے کلسٹر ہیڈز کے اجلاس کی صدارت بھی۔
اس موقع پر پرووائس چانسلر ڈاکٹر جلال فیض،ڈائریکٹر پائیٹ بلوچستان اعجاز بلوچ،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر لسبیلہ نوید احمد ہاشمی،ڈسٹرکٹ افسر تعلیم (میل) محمد انور جمالی،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فیمیل نیئریاسمین،لسبیلہ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کیوای سی اسلم بزدار،ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر تعلیم بیلہ امیربخش رونجھو،ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر تعلیم گڈانی حبیب اللہ برادیہ،ایلیمنٹری کالج کے سنیئراستاد اللہ ڈنہ بندیجہ،ڈاکٹر عبدالعزیز رونجھو،ضوان مرزا، محمد جمن برادیہ،شہزاد حمید ربانی،شہبازاحمد، ای ایم آئی ایس کے فوکل پرسن اطہرقریشی اور دیگر موجود تھے۔