بھارت کی خطے میں بدامنی پھیلانے کی ایک اور کوشش بے نقاب ہوگئی ہے۔ افغان امن عمل کو سبوتاژکرنے کے مشن میں بھارت کے گریٹ ڈبل گیم کا انکشاف ہوا ہے۔کنگزکالج لندن کے استاد اوی ناش پلوال کی کتاب نے بھارت کے گریٹ گیم کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔مذکورہ کتاب کے نتیجے میں افغان امن عمل کوسبوتاژکرنے کیلئے ہندوستان اور داعش کا گٹھ جوڑسامنے آگیا ہے۔کابل میں گوردوارے پرحملے کاماسڑمائنڈبھی ہندوستانی شہری نکلا۔ اوی ناش پلوال نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا کہ بھارت پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا اوربلوچستان میں عدم استحکام پیداکرناچاہتا ہے۔
مودی سرکارافغان امن عمل کی کامیابی سے خوفزدہ ہے۔ افغان امن مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوئے تو مودی نے آرٹیکل 370 کو معطل کر دیا۔واضح رہے کہ بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دول نے رواں ماہ افغانستان کا دو روزہ دورہ کیا تھا۔ اس دورے کوانتہائی رازداری میں رکھا گیا اور افغانستان کے صدارتی محل سے جاری ہونے والے ایک مختصر بیان کے بعد اس کا پتہ چلا۔انہوں نے افغان صدر اشرف غنی، افغان اعلیٰ مفاہمتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ اور اپنے ہم منصب حمد اللہ محب کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقات کی تھی۔
پاکستان کا روز اول سے ہی یہ مؤقف رہا ہے کہ خطے کے امن کو بھارت سے خطرہ ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ تین چار ماہ سے بھارتی امن دشمن اقدامات کھل کر دنیا کے سامنے آرہے ہیں۔بھارت کے داعش سے ایشیاء سمیت دنیا بھر کے ممالک میں روابط اور حملوں میں ملوث ہونے کے ثبوت بھی موجود ہیں۔امریکی ادارے فارن پالیسی نے بھی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ داعش کی کارروائیوں میں حصہ لینے والے شدت پسندوں میں سے اکثریت کا تعلق بھارت اور وسطی ایشیاء سے ہے۔بھارت افغانستان میں امن عمل کو سبوتاژ اور ڈی ریل کرنے کے لیے تسلسل کے ساتھ کوششیں کر رہا ہے۔
اور اس سلسلے میں بھارت کا کردار ہمیشہ سے منفی رہا ہے۔دوسری جانب پاکستان افغانستان میں جامع سیاسی اور وسیع البنیاد حل کے لیے مسلسل تعاون جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کااظہار پاکستان کی سیاسی وعسکری قیادت ہر فورم پر کرتی آئی ہے کہ افغانستان کامسئلہ بات چیت سے ہی حل ہوسکتا ہے جبکہ جنگی حالات خطے کے امن کیلئے انتہائی خطرناک نتائج برآمدکرینگے جس کی واضح مثال دہائیوں سے چلتا افغانستان میں جنگی ماحول ہے جس نے پورے خطے میں دہشت گردی پھیلارکھی ہے مگر افسوس کا عالم یہ ہے کہ افغان حکومت ایک بیانیہ پردکھائی نہیں دیتی۔
ایک طرف افغان حکومت امن معاہدہ کرتی ہے تو دوسری جانب بھارت کے اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں کررہی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ افغان حکومت مکمل نیک نیتی کے ساتھ افغان امن کے ساتھ شریک نہیں ہے۔ اگرسنجیدگی کے ساتھ افغان حکومت اس امن عمل کے ساتھ ہوتی تو اس طرح کی ملاقاتوں کو خفیہ نہیں رکھتی۔ بہرحال بھارت کی یہی خواہش ہے کہ افغانستان میں اس کااثر و رسوخ اسی طرح برقرار رہے جو نائن الیون کے بعد رہا ہے مگر اس کا نقصان افغانستان کو ہی اٹھاناپڑرہا ہے کیونکہ گزشتہ چند ماہ کے دوران متعدد شدت پسندوں کے حملوں سے افغانستان کے اعلیٰ حکام سمیت عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔
اور ان حملوں کا بنیادی مقصد ہی امن عمل کو سبوتاژ کرنا ہے اور شدت پسندی کو ہوا دیتے ہوئے اسی طرح سے خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے مگر امریکہ اور عالمی طاقتوں کو اس اہم مسئلہ پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور بھارتی مداخلت کو ختم کرنے کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے جوکہ دنیا کے امن کیلئے مستقبل میں خطرے کاباعث بن سکتا ہے۔