وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے اعلان کیا ہے کہ براڈ شیٹ پر انکوائری کمیٹی کے سربراہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ ہوں گے۔ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے یہ اعلان سماجی رابطے کے ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں کیا ۔وفاقی کابینہ نے منگل کے دن براڈ شیٹ پر ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی تھی۔ اعلان کردہ کمیٹی 45 روز میں تحقیقات مکمل کرے گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے وفاقی وزراء فواد چوہدری اور شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے براڈ شیٹ پر انکوائری کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیرکہنا تھا کہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا کوئی ریٹائرڈ جج، ایف آئی اے کا سینئر افسر، وزیراعظم کی جانب سے نامزد سینئر وکیل اور اٹارنی جنرل آفس کا ایک نمائندہ بھی کمیٹی میں شامل ہوگا۔دوسری جانب مسلم لیگ ن نے جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید سے براڈ شیٹ کمیشن کی سربراہی چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے دیگر لیگی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ براڈ شیٹ معاہدے کے دوران عظمت سعید نیب کا حصہ تھے، حکومتی ارکان براڈشیٹ میں کمیشن کھاتے پکڑے گئے، کیس میں بہت سے پردہ نشینوں کے نام آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ کمیشن پر کمیشن بنائے جا رہے ہیں۔ ملک میں نام نہاد احتساب ہو رہا ہے۔واضح رہے کہ سینیٹ اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے براڈ شیٹ معاملہ پر ایک بار پھر سینیٹ ہول کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔مسلم لیگ ن کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ حکومت نے وعدہ کرکے کمیٹی تشکیل نہیں دی۔
براڈ شیٹ میں جن کے نام ہیں انہیں کمیٹی میں بلایا جائے، حکومت نے اپنی مرضی سے ایک الگ کمیٹی بنا دی۔مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی نے سینیٹ میں اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ براڈ شیٹ کے معاملے پر تماشہ لگا ہوا ہے، براڈ شیٹ کے معاملے پر کمیٹی بنانے کا کہا تھا۔جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ کمیٹی آف ہول سے بڑی کوئی کمیٹی نہیں ہو سکتی، معاملہ ایسا تھا جس پر سنجیدگی سے سوچنا چاہیے تھا۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے بھی براڈ شیٹ پر تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کو مسترد کر دیا ہے۔پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نیئر حسین بخاری نے کہا کہ براڈشیٹ معاملے کی تحقیقات آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔
کمیٹی سربراہ کی تعیناتی سے حکومت کی بد دیانتی سامنے آ چکی ہے، شیخ عظمت سعید کو سربراہ بنانے کا مقصد ملبہ اپوزیشن اور سابقہ حکومتوں پر گرانا ہے، پیپلزپارٹی تحقیقاتی کمیٹی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ انتہائی اہم معاملہ ہے، اس معاملے پر شفاف طریقے سے تحقیقات چاہتے ہیں۔بہرحال ملک میں ان دنوں براڈ شیٹ کا معاملہ بہت زیادہ زیر بحث ہے اور حسبِ روایت کرپشن کے الزامات کی بوچھاڑ جاری ہے کہ کس نے کب اور کیسے قومی خزانے کو نہ صرف نقصان پہنچایا بلکہ حکومت میں رہ کرجہاں سے بھی فائدہ اٹھانے گنجائش پیدا ہوتی تو اس کا بھرپور طریقے سے استعمال کرتے ہوئے اپنے مفادات پورے کرتے رہے۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہمارے ہاں کرپشن کی داستان بہت طویل ہے اب براڈ شیٹ پر جتنا بھی شورشرابا کیاجائے مگر سی ای او براڈشیٹ بھی میدان میںکود پڑے ہیں اور اپنا مؤقف واضح طور پرہر فورم پر دے رہے ہیں مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے یہاں کس نے اپنے دور میں کرپشن اور اپنی کوتاہی وناکامی کا اعتراف کیا ہے بلکہ اپنی کرپشن کو چھپانے کیلئے ہر حربہ استعمال کیا ہے مگر اس کا تمام تر نقصان ملک کو ہی اٹھانا پڑا ہے۔ آج ہماری معیشت ستر سال سے زائد عرصہ کے بعد بھی گروتھ نہیں کرسکی ہے بلکہ مزید ہم معاشی حوالے سے بحرانات کا شکار ہوتے جارہے ہیں اور اس کا ذمہ دار کسی ایک سیاسی جماعت یا فرد کو نہیں ٹہرایاجاسکتا بلکہ گروہی وذاتی مفادات حاصل کرنے کیلئے ہر حکمران نے قومی مفادات کوبھینٹ چڑھایاجس کا خمیازہ آج پورا ملک بھگت رہا ہے ۔