تربت: کریمہ بلوچ کی نماز جنازہ آبائی علاقہ تمپ میں ادا کردیا گیا۔ جنازہ میں خواتین بھی شریک تھیں۔ انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور بی ایس او کے سابقہ چیئرپرسن شہید بانک کریمہ بلوچ کی نماز جنازہ پیر 25 جنوری کی دوپہر کو تمپ کے آبائی قبرستان میں ادا کردی گئی جس میں ان کی فیملی کے علاوہ تمپ کے لوگوں کو شرکت کی اجازت دی گئی۔
نماز جنازہ میں پہلی بار علاقے کے خواتین نے بھی شرکت کی۔ کریمہ بلوچ کی جنازہ میں شرکت کے لیے جانے والے لوگوں کو زبردستی ڈی بلوچ ایم ایٹ کے مقام پر واپس بھیج دیا گیا جس کے باعث دیگر علاقوں سے لوگ نماز جنازہ اور آخری دیدار میں شرکت نہیں کرسکے۔یاد رہے کہ کریمہ بلوچ کی لاش اتوار کی شام کراچی سے سیکیورٹی فورسز کے زریعے تمپ پہنچادی گئی تھی۔
جہاں پہ ان کی وصیت کے مطابق انہیں پیر کی دوپہر آبائی قبرستان تمپ میں فیملی ممبران کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔دریں اثناء بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر شہید کریمہ بلوچ کے جنازے میں شرکت کے لیے لوگوں کو روکنے کے خلاف تربت سمیت کیچ کے مختلف علاقوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال۔
تربت سمیت ضلع کیچ کے مختلف علاقوں میں بانک کریمہ بلوچ کی شھادت کے بعد ان کی لاش کو فیملی کی منشاء کے خلاف زبردستی تمپ منتقل کرنے اور لوگوں کو جنازہ میں شرکت سے زبردستی روک کر سڑکوں پر رکاوٹیں ڈالنے کے خلاف پیر کے روز مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کیا گیا۔ ہڑتال کے سبب ضلعی ہیڈکوارٹر تربت میں اور بلیدہ میں تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز، دکانیں۔
پھل، فروٹ مارکیٹ، گوشت منڈی سمیت پٹرول پمپس بند رہے۔بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر تربت میں کافی عرصے کے بعد شٹر ڈاؤن کی گئی ہے۔واضح رہے کہ کریمہ بلوچ کی میت کراچی سے تمپ لانے اور جنازہ میں لوگوں کی شرکت روکنے کے لیے دو دنوں تک تمام موبائل نیٹ ورک کے سروسز معطل کردیئے گئے تھے۔