|

وقتِ اشاعت :   January 26 – 2021

خضدار: ایرانی ڈیزل اور پیٹرول کی بندش سے ہزاروں افراد بے روزگار ہوگئے ، گھروں میں فاقے پڑنے لگے ، بے روزگار افراد کا حکومت سے اپیل و ان کے کاروبار سے پابندی ہٹانے کی دُھائی دینے لگے ، بلوچستان میں کوئی ذریعہ معاش نہ ہونے کی وجہ سے بے روزگاری اور غربت کا طوفان امڈآ نے لگا ہے ،بلوچستان میں پہلے سے ہی غربت و پسماندگی کی کوئی کمی نہیں ہے۔

تاہم حالیہ دنوں میںایرانی ڈیزل اور پیٹرول پر پابندی لگنے سے پورے ریجن میں غربت و بے روزگاری نے ڈیرے ڈال رکھی ہے ، ہزاروں خاندان بے روزگار ہوگئے ہیں ، بے روزگار افراد کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کھانے کے لئے بھی کچھ نہیں بچا ہے ، وہ انتہائی مشقت کے ساتھ ومحنت کے ساتھ اس کاروبار سے وابستہ رہ کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتے تھے اور دو وقت کی روٹی حاصل کرتے تھے۔

تاہم حکومت نے ایک ہی حکم نامے کے تحت ان کے روزگار پر پابندی عائد کرکے ان کی زندگی مذید تلخ بنا دی ہے ، ایک تو حکومت سے ہم مایوس ہیں ،ہمارے پاس ذریعہ معاش کچھ بھی نہیں ہے بلوچستان میں کالے پہاڑ اور گھٹا ٹو پ اندھیرے ہیں ، روزگار ایک ذریعہ بھی نہیں ہے کہ انسان ایک جگہ سے مایوس ہوا تو دوسری جگہ مصروف رہے ، ہمیں بلاوجہ حکومت نے گھر میں بٹھا دیا ہے۔

اب نہ ہمارے بچے تعلیم حاصل کرسکیں گے ، نہ کہ دو وقت روٹی حاصل کر پائیں گے ، حکومت ہم پر رحم کھائے اور ہمارے روزگار سے پابندی ہٹا دے ، اور ہمارے روزگار سے پابندی ہٹا دے تاکہ ہم پھر اپنی محنت و مشقت میں لگ جائیں۔

اور اپنے بچوں کے لئے دوقت کی روٹی کما سکیں ، اگر حکومت ہماری فریاد ہیں سنتی ہے تو ہماری خود کشی کا انتظار کرے اور ہمارے بچوں کے بھوک سے مرنے کی خبر کامنتظر رہے مذید ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے ۔