ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن سے متعلق عالمی فہرست پر مبنی رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پچھلے سال پاکستان میں کرپشن چار درجے اور بڑھ گئی، 2019 کا پاکستان کرپشن انڈیکس 120 تھا، 2020 میں 124 ہوگیا۔چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق کرپشن قومی احتساب بیورو (نیب) کے ان دعوؤں کے باوجود بڑھی کہ دو برسوں میں نیب نے کرپشن کے 365 ارب روپے برآمد کیے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپشن گزشتہ برس کے مقابلے میں بڑھ گئی ہے۔
اور کرپشن سے متعلق 180 ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا رینک 124 جبکہ اسکور 31 رہا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2019 میں کرپشن سے متعلق اس فہرست میں پاکستان کا رینک 120 اور اسکور 32 تھا جبکہ 2018 میں کرپشن سے متعلق اس فہرست میں پاکستان کا رینک 117 اور اسکور 33 تھا۔کرپشن انڈیکس 180 ملکوں کے اعداد و شمار پر مبنی ہے۔ کرپشن پرسیپشن انڈیکس 180 ممالک میں پبلک سیکٹر میں کرپشن کی صورتحال کا جائزہ لیکرترتیب دیا گیا ہے۔کرپشن سے پاک ممالک میں 88 اسکور کے ساتھ ڈنمارک اور نیوزی لینڈ سر فہرست رہے۔
جبکہ شام، صومالیہ، جنوبی سوڈان بدترین کرپٹ ممالک رہے جو صرف 14 پوائنٹ حاصل کرسکے۔بھارت 40 پوائنٹس حاصل کرکے 86 ویںنمبر پر رہا اور 67 اسکور کے ساتھ امریکا 25 ویںنمبر پر رہا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں کرپشن، کوورنا وبا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، مسلسل بدعنوانی سے صحت کے نظام کو نقصان پہنچ رہی ہے اور جمہوری نظام کو پیچھے دھکیل رہی ہے۔ ٹرانسپریسی انٹرنیشنل رپورٹ پر موجودہ حکومت سوالات بیشک اٹھائے مگر اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ہمارے ملک میں کرپشن کلچر گزشتہ کئی دہائیوں سے چلتا آرہا ہے۔
اور اس میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہی ہوا ہے اور موجودہ رپورٹ بھی اسی جانب نشاندہی کررہی ہے کہ جس طرح سے پی ٹی آئی نے اداروں میںاصلاحات سے کرپشن سے پاک نظام کے دعوے کئے تھے اس کے برعکس نظام اب بھی اسی طرح چل رہا ہے جس کا براہ راست اثر ہماری معیشت اور غریب عوام پر پڑرہا ہے کیونکہ کرپشن کے باعث ہمارے شعبے ترقی کی بجائے زوال کی طرف جارہے ہیں۔ملک میں جتنی بھی سرمایہ کاری کی جاتی ہے وہ تمام رقم کرپشن کی نظر ہورہے ہیںجبکہ شفاف احتساب محض دعوا ہی ثابت ہواہے ۔ ۔
ماضی میںتو کرپشن ہوتی رہی ہے مگر اب موجودہ کرپشن کی رپورٹ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ بہرحال حکومت کو اس جانب توجہ دینے کی اشدضرورت ہے کہ کن شعبوںمیں کرپشن ہورہی ہے اور اس میںکون سے عناصر ملوث ہیں جو ملکی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں اور ہماری معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچارہے ہیں۔ اگر اب بھی اس نازک صورتحال کے دوران کرپشن کو نہ روکاگیا تو ملکی معیشت کا بھٹہ بیٹھ جائے گا جس سے پورے نظام پر منفی اثرات مرتب ہونگے ۔ایک بات تو واضح ہوگئی ہے کہ ہمارے ہاں کرپشن کلچر کا خاتمہ نہیں ہوا بلکہ اب بھی اسی طرح سے افسر شاہی کے ذریعے کرپشن کی جارہی ہے۔
کمیشن خوری ،ٹھیکیداری عروج پرہے اور سیاستدان، افسرشاہی مدر پدر آزاد ہوکر ہمارے نظام کے ساتھ کھلے عام کھلواڑ کررہے ہیں ۔اگر موجودہ حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اس حوالے سے اقدامات نہیں اٹھائے تو مستقبل میں معاشی دیوالیہ کے ذمہ دارحکمران ہی ہونگے اور پھر ایک نئی حکومت پچھلی حکومت کو کوستی رہے گی اور کرپشن کاسلسلہ بھی چلتا رہے گا۔