پاکستان نے نجی کمپنیوں کو بغیر پرائس کیپس کے کورونا ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔دستاویزات کے مطابق نیشنل ہیلتھ سروس، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن ڈویژن نے ایسی درآمدات پر خصوصی استثنیٰ مانگا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ نے اس تجویز کو منظوری دے دی ہے۔معان خصوصی برائے صحت فیصل سلطان نے کابینہ کے اس فیصلے کی تصدیق کردی ہے۔فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں عوام کو فری کورونا ویکسی نیشن کے بارے میں منصوبہ بندی جاری ہے۔
ایک چھوٹی اقلیت جو ویکسین کی قیمت اداکرناچاہتی ہے ان کے لیے اوپن مارکیٹ کا آپشن ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ویکسین کی دستیابی کے وقت مارکیٹ مسابقتی قیمتیں خود سیٹ کر دیگا۔دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق اب تک 27 ہزار 228 ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکیسن فراہم کی جاچکی ہے۔وفاقی وز یر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی کا اجلاس ہوا جس میں ہیلتھ کیئر ورکرز کی کورونا ویکسی نیشن کے حوالے سے حکمت عملی کا جائزہ لیتے ہوئے فرنٹ لائن ورکرز کے ویکسی نیشن پلان پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اب تک 27 ہزار 228 ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکیسن فراہم کی جاچکی ہے۔ اجلاس میں ویکسی نیشن کے لیے طے کردہ طریقہ کار اختیار نہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے تمام صوبوں کو گائیڈ لائن کے تحت ویکیسن لگانے کی ہدایت بھی کی گئی۔این سی او سی کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی نرو سینٹر اور آر ایم ایس ویکسین سسٹم کو بائی پاس کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ شفافیت کے لیے تمام ریکارڈ برقرار رکھا جا رہا ہے۔این سی او سی کے مطابق سندھ میں اب تک 21 ہزار 121،پنجاب میں 4 ہزار 458 ، خیبرپختونخوا میں 691، اسلام آباد میں 274، آزاد کشمیر میں 239 ، گلگت بلتستان میں 312، بلوچستان میں 133 ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین دی جاچکی ہے۔
حکومت کی جانب سے یہ خوش آئند بات ہے کہ عوام کو فری کورونا ویکسی نیشن دی جارہی ہے جس کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کرنا لازمی ہے تاکہ غریب عوام اس سے محروم نہ رہ سکیں کیونکہ اس سے قبل جب کورونا وائرس کی لہر سامنے آئی تھی تو مارکیٹوں سے کورونا سے بچاؤ کی تمام اشیاء غائب کرکے مافیاز نے مہنگے داموں فروخت کرنا شروع کردیا تھا اس لئے جو اقلیتی طبقہ ویکسین کی خرید کی سکت رکھتا ہے اس کیلئے بھی آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ کسی کیلئے بھی مشکلات پیدا نہ ہوں ۔اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس کے بعد نئے قوانین سفر کیلئے ترتیب دیئے جارہے ہیں۔
اس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے لوگوں کی آسانی کیلئے ہنگامی بنیادوںپرفیصلہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کو دیگر ممالک کے سفر کے دوران کورونا ویکسین کی وجہ سے مشکلات کا سامنا نہ کرناپڑے۔ بہرحال پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی شرح میں ابھی تک کوئی خاص تیزی نہیں آئی ہے بلکہ صورتحال کسی حد تک کنٹرول میں ہے مگر اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے عوام کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ کورونا ویکسین کے عمل کا حصہ بننا ہوگا۔ بدقسمتی سے کورونا ویکسین سے متعلق مختلف قیاس آرائیاں اور افواہیں پھیلائی جارہی ہیں ۔
جوکہ ملک کے مفاد میں نہیں بلکہ اس سے بڑا نقصان عوام کاہی ہوگا ہمارے سامنے واضح مثال پولیو ویکسین کی ہے جس پر بہت زیادہ منفی پروپیگنڈہ کیاگیا اور نتیجہ سامنے ہے کہ پاکستان میں ہر سال پولیوکے نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کی بڑی تعداد ہمیشہ کیلئے معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ لہٰذا اس طرح کے حساس نوعیت کی وباء کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کی بڑی تعداد اس موذی امراض سے بچ سکیں۔