|

وقتِ اشاعت :   February 12 – 2021

خضدار: چیف آف جھالاوان سیاسی فورم کے مرکزی رہنماوں میر عبدالرحمن زہری،حاجی عید محمد ایڈووکیٹ،ڈاکٹر حضور بخش زہری،محمد رمضان شیخ نے کہا ہے کہ تخت جھالاوان انجیرہ بلوچ قبائل کا مشترکہ گھر اور روایتوں کا امین ہے ۔

جہاں سے قبائلی اقدار اور روایات جنم لیتے ہیں،بلوچ قبائل کے مشترکہ گھر پر چھاپہ مارنا،فیصلہ کے لئے آنے والے افراد کو گرفتار کرنا،چادر اور چاردیواری کی تقدس کو پامال کرنا افسوسناک عمل ہے اور کرائم برانچ کی اس عمل سے اہل بلوچستان اشتعال میں ہے،اگر کوئی بشخص کرائم برانچ کو مطلوب تھا تب بھی تخت جھالاوا ن پر چھاپہ مارنے کے بجائے تخت کے نگہبانوں کو اس مسئلے سے آگاہ کرتے ہم ایسے روایت شکن اقدمات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان اس معاملے کی تحقیقات کر کے ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کریں وگرنہ بلوچستان خصوصاجھالاوان کے قبائل سڑکوں پر نکل آئیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر میر عطاء اللہ موسیانی،میر ثناء اللہ زہری،وڈیرہ محمد عالم زہری،نصر اللہ شاہوانی،میر عطاء اللہ خدرانی،مقبول احمد جام میر شہزاد ساسولی محمد یعقوب جام رئیس محمد ایوب نوتانی۔

میر گہور خان غلامانی لیاقت بندیجو سمیت زہری،نال،کرخ،مولہ،باغبانہ سے سینکڑوں کی تعداد میں چیف آف جھالاوان سیاسی فورم کے کارکنان بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے سیاسی فورم کے مرکزی رہنماوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں کرائم برانچ کوئٹہ نے تخت جھالاوان میں چھاپہ مارکر اپنے فیصلہ کے لئے انجیرہ آنے والے لوگوں کو گرفتار کر کے ساتھ لے گئے ہیں اس واقع کے متعلق عوام الناس کو آگاہ کرنا ہماری زمہ داری ہے ۔

تحت جھالاوان ہو یا کہ نال میں بزنجو،وڈھ میں مینگل اور زیدی میں ساسولی قبائل کے گھرانے یہ گھرانے انتہائی معتبر گھرانے ہیں جہاں لوگ اپنی خانگی فیصلوں،قبائلی رنجشوں کے خاتمے کے لئے آتے ہیں اور یہاں ان کے فیصلے خوش اسلوبی و قبائلی روایات کے مطابق طے ہوتے ہیں یہ افراد بھی اسی طرح ایک فیصلے کے لئے انجیرہ آئے تھے ۔

مگر افسوس ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت جھالاوان کے قبائل کو اشتعال دلانے کے لئے کرائم برانچ کے زریعے تخت جھالاوان پر رات کے اندھیرے میں چھاپہ مارکر نہ صرف چادر و چاردیواری کی تقدس کو پامال کیا گیا بلکہ قبائلی روایت کا جنم دینے والے تخت جھالاوان کی روایت شکنی کی گئی جو قابل مذمت اور ناقابل برداشت عمل ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فرد یا افراد جو اپنے فیصلے کے لئے یہاں آئے تھے۔

وہ کرائم برانچ کو مطلوب بھی تھے تو اس کا قانونی طریقہ یہ تھا کہ وہ اس کا اطلاع تخت جھالاوان کے ذمہ داران کو دیتے اور قانونی طریقے سے اس مسئلے کو نمٹا جاتا مگر افسوس بلوچستان و جھالاوان کے قبائل کو اشتعال دلانے کے لئے کرائم برانچ نے قانونی طریقے کو اختیار کرنے کے بجائے غیر قانونی طریقے کا انتخاب کر کے یہ ثابت کر دی ہے کہ وہ کسی اور کو خوش کرنے کے لئے ایسا کچھ کر رہے ہیں ۔

چیف آف جھالاوان سیاسی فورم کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ تخت جھالاوان پر چھاپہ مارنے کے بعد پورے بلوچستان میں اشتعال پھیل گیا ہے لوگ سڑکوں پر آنے اور احتجاج کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں مگر چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری جس کے بلوچستان اور جھالاوان کی امن کے لئے بیش بہا قربانیاں ہیں انہوں نے اس مسئلے پر بھی قبائل کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی اور ان کی تلقین کے بدولت ہی عوام و قبائل سڑکوں میں نکلنے سے اجتناب کر رہے ہیں۔

مگر ہم یہ واضح کرتے ہیں کہ اس مسئلے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان،چیف سیکرٹری بلوچستان،آئی جی پولیس بلوچستان،آئی جی ایف سی بلوچستان سمیت تمام اختیار داروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تخت جھالاوان پر چھاپہ مارنے کی وجوہات جاننے اور کرائم برانچ کی اس غیر فطری عمل چادر اور چاردیواری کی تقدس کو پامال کرنے جیسے اقدامات کا نوٹس لیں بصورت دیگر ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ اگر انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے تو ہم قبائل کو سڑکوں پر آنے سے نہیں روک سکیں گے احتجاجی تحریک شروع کریں گے جس کا تفصیلی اعلان پریس کانفرنس میں کیا جائے گا ۔