|

وقتِ اشاعت :   February 19 – 2021

کوئٹہ : سیاسی وسماجی سول سوسائٹی کے رہنماءاورسینئرصحافیوں نے کہا ہے کہ صنفی مساوات اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے حکومت اورسول سوسائٹی سمیت معاشرے کے ہرفردکاکردارضروری ہے ،

خواتین اراکین پارلیمنٹ اسمبلی فلورپراپنے حقوق کی بات نہیں کرتے، ملک کے دیگرصوبوں کی طرح بلوچستان میں وومن پارلیمنٹری کاکس کوفعال بنایاجائے تاکہ خواتین کے مسائل بروقت ہوسکیں۔ ان خیالات کااظہارپروفیسر ڈاکٹرشاہدہ حبیب علیزئی، عطاءاللہ شاہ،میربہرام لہڑی، بہرام بلوچ، ہارون خان، شاہدہ بتول، حمیدہ نور،سینئرنائب صدرپاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس سلیم شاہد، جنرل سیکریٹری کوئٹہ پریس کلب ظفربلوچ ودیگرمقررین نے جمعرات کے روزبلوچستان سائیکالوجسٹ ایسوسی ایشن اوربلیووینزکے زیراہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں سول سوسائٹی کے نمائندگان، صحافیوںاور کاروباری حضرات نے شرکت کی۔ اس موقع پر میربہرام لہڑی نے بتایاکہ ترقی کے اہداف کے حصول میں حکومت کیساتھ ساتھ سول سوسائٹی ، صحافت اورمعاشرے کے دیگرذمہ داران کاکردارانتہائی اہمیت کاحامل ہے ، عالمی قوانین کے مطابق پاکستان 2030تک ہمیں ان تمام اہداف کوحاصل کرنے کاپابندہیںجن میں تمام خواتین اورلڑکیوں کی ترقی ، خواتین ولڑکیوں کیخلاف ہرجگہ ہرقسم کے امتیاز، صنفی تشدداورسمگلنگ کاخاتمہ، کم عمری کی شادیوں کی روک تھام، سیاسی جماعتوں میں برابری کامقام، بلامعاوضہ نگہداشت اورگھریلوکام کی قدروقیمت کوتسلیم کرنے، جنسی تولیدصحت صحت کے سہولیات کی فراہمی، پالیسی سازی ، معلومات اورجدیدٹیکنالوجی تک خواتین کی شمولیت کویقینی بنانے کیلئے اقدامات شامل ہیں، حکومت سول سوسائٹی کے کردار کو ایک اہم شراکت دار کے طور پر تسلیم کرےں ، حکومتی اقدامات اور منصوبوں میں ان کا ہاتھ بٹائیں گے تاکہ پائیدار ترقی کا حصول ممکن ہو سکے، انہوں نے کہا کہ ہرسطح پرآوازاٹھاتی تاہم حکومت اورمتعلقہ حکام کی جانب سے اس میں سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کیاجاتا۔ ہارون خان نے کہا کہ پائیدارترقی کے اہداف کے حصول کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے گھرسے آغازکریںہمارے معاشرے میں اب بھی خواتین اپناحق مانگنے کیلئے عدالت کادروازہ کھٹکھٹاتی ہیں یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے گھرسے اس کام کاآغازکرکے اپنی بہن بیٹیوں کو ان کاجائزحق دلائیں ۔اس موقع پرسینئرنائب صدرپاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس سلیم شاہدنے کہا کہ معاشرے کو سدھارنے کیلئے صرف زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ عملی طورپراقداماتا ٹھاناہہوںگے، انہوں نے کہا کہ ہمیںخواتین کیخلاف صنفی تشدداورکم عمری کی شادیوں کی روک تھام کیلئے آگے آکراپناکرداراداکرناہوگاجب تک ہم ان کامقابلہ نہیں کریںگے مثبت تبدیلی ممکن نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں 13منتخب خواتین اراکین اسمبلی ہیں مگروہ کبھی خواتین کے حقوق کیلئے بات نہیں کرتے یہ ضروری ہے کہ وومن پارلیمنٹری کاکس کو فعال بنایاجائے جہاں خواتین کودرپیش مسائل کاحل ممکن ہوسکے۔کوئٹہ پریس کلب کے جنرل سیکرٹری ظفر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ سول سوسائٹی پر کوئی بھی پابندی ماروائے قانون نہیں ہونی چاہیے اور اس کے ساتھ ہی سول سوسائٹی کی تنظیموں کو بھی چاہیے کہ موجودہ قوانین کی پابندی کریں اور شفافیت کو یقینی بنائیں۔ تعمیر خلق فاو¿نڈیشن کی مینجر صائمہ ہارون نے صوبائی اور مرکزی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ سماجی تنظیموں کی حکومتیں اور عالمی فنڈ تک رسائی کو آسان بنایا جائے تاکہ پائیدار ترقی  کے اہداف کے حوالے سے مطلوبہ وسائل با آسانی میسر آ سکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بھی چھوٹی سماجی تنظیموں کی مالی معاونت کرے تاکہ وہ اپنے علاقوں میں ترقی کے کاموں کو بآسانی سر انجام دے سکیں۔انہوں نے کہاکہ پائیدار ترقی کے اہداف عالمی ایجنڈا ہے جو انسانی حقوق کو یقینی بناتے ہوئے امید دلاتا ہے کہ ایسی دنیا کا قیام ممکن ہے جہاں واقعی انسانوں کے ساتھ ساتھ تمام نباتات، حیوانات اور  روئے زمین پر بسنے والی تمام مخلوقات کے لئے محفوظ بنایا جا سکے اور ایک پرامن اور شراکت پر مبنی معاشرے کا قیام ممکن ہو۔قبل ازیں عطاءاللہ شاہ نے شرکاءکوبلوچستان سائیکالوجسٹ ایسوسی ایشن کی خدمات اورکام کے حوالے سے تفصیل سے بریفنگ دی۔