حیدرآباد: نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ؤں ڈاکٹر اسحق بلوچ، عبدالرؤف ساسولی نے کہا ہے کہ بلوچستان جو کہ ایک کروڑ آبادی کا صوبہ ہے اس کے لوگوں کو وفاق میں براہ نام ملازمتیں دی جاتی ہیں، ملک بھر سے ہزاروں افراد پڑھنے اور زبان سیکھنے کیلئے چائنا گئے ہیں لیکن سب جانتے ہیں کہ اُن میں بلوچستان کے کتنے لوگ ہیں۔ اگر وفاقی حکومت بلوچستان کے عوام کو حقوق دیں تو مسائل حل ہوجائیں گے۔
ان کے بچوں کو اسکالر شپ دی جانی چاہئے، نوکریاں دینا ہوں گی۔ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بلوچستان میں جعلی ڈومیسائل کی بھرمار ہے، لوگوں کی حق تلفی اور محرومیوں نے ان کے جذبات کو ابھرا ہے اور ہمارے حکمرانوں اور ریاست نے لوگوں کو تقسیم کرنے پر کام کیا ہے متحدہ کرنے پر نہیں کیا۔ یہ جزیرے اور سب وسائل آپ ہی کے ہیں۔
کیونکہ پورا ملک آپ کا ہے، آپ کو ہم لوگوں کے وسائل، تاریخی ورثہ اور دیگر معاملات کی یقین دہانی آئینی ضمانت کے طورپر دینا ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا، اہل دانش کا ریاست اور ملک کیلئے کوئی کردار نہیں سب سے بڑی کرپشن دانشوروں کی کرپشن ہے، ہمارے یہاں سب سیاسی عصبیتوں کے شکار ہوچکے ہیں، غریب آدمی کی حالت زار پورے ملک میں ایک جیسی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بابا بھلے شاہ، شاہ عبداللطیف بھٹائی، رحمن بابا اور سب کو تسلیم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئین پر عملدرآمد کیا جائے تو تمام صوبوں کو اُن کے حقوق مل سکتے ہیں۔ جبکہ 1940ء کی قراردادوں کو حل کیا جائے تو پاکستان کے مسائل بھی حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ حکمرانوں کے رویئے کی وجہ سے خود کو الگ محسوس کرتے ہیں۔ سی پیک گوادر سے شروع ہوتا ہے۔
لیکن وہاں پینے کا پانی بھی موجود نہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئین میں موجود ہے کہ سی سی آئی میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہوگی اور جو وسائل کے حوالے سے متنازعہ ایشوز ہیں۔
انہیں سی سی آئی حل کرے گی، وفاق نے جو 18ویں ترمیم کے تحت جو ادارے تحلیل کئے ہیں انہیں وفاق میں الگ نام دے کر جاری رکھا ہو اہے۔ انہوں نے کہاکہ آئین شہریوں اور ریاست کے درمیان ضمانت کی حیثیت رکھتا ہے۔18ویں ترمیم پر عملدرآمد کیا جائے تو سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخواہ اور پنجاب کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔