|

وقتِ اشاعت :   March 7 – 2021

جنیوا: اقوام متحدہ نے کہاہے کہ ایران کے سیستان۔بلوچستان صوبے میں پاسداران انقلاب اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے نسلی اقلیتوں کے ایندھن کی نقل و حمل کرنے والوں اور مظاہرین کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کا ایک ہفتے قبل کہنا تھا کہ ایران، پاکستان کی سرحد کے ساتھ فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے۔

جس میں کم از کم 2 ایرانی ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے ایک کی لاش پاکستان نے حوالے کی تھی۔سرحد کے اس پار ایندھن لانے والے افراد کی ہلاکت کے خلاف شہر ساراوان سے شروع ہونے والا احتجاج جنوب مشرقی صوبے سیستان۔بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان سمیت کئی شہروں میں پھیل گیا تھا۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ترجمان روپرٹ کولوِلے نے جنیوا میں نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ 22 فروری کو سیستان۔

بلوچستان میں پاسداران انقلاب کی جانب سے ایندھن کی نقل و حمل کرنے والے 10 افراد کو مبینہ طور پر فائرنگ کرکے ہلاک کرنے کے بعد پرتشدد واقعات اور بدامنی کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہلاکت کے بعد صوبے کے کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے جس دوران پاسداران انقلاب اور سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین اور وہاں موجود دیگر افراد پر اسلحے کا وحشیانہ استعمال کیا۔

روپرٹ کولولے کا کہنا تھا کہ مقامی موبائل ڈیٹا نیٹ ورکس میں رکاوٹوں کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد کی تصدیق مشکل ہے، لیکن چند غیر مصدقہ رپورٹس کے اندازوں کے مطابق 23 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان علاقوں میں انٹرنیٹ تک رسائی فوری طور پر بحال کرے۔