کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ گذشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی عورتوں کا عالمی دن کورونا کی وباء کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔اس وباء سے نمٹنے میں خواتین رہنماؤں کی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی جانب سے اس دن کا تھیم ’’کووڈ 19 والی دنیا میں مساوی مستقبل کے حصول کے لئے کوشاں خواتین قیادت ” رکھنا خوش آئند ہے۔
قوم نے اس وباء سے نمٹنے کیلئے کیلئے طویل سفر طے کیا ہے۔ اس سفر میں خواتین نے نہایت کلیدی کردار ادا کیا ہے اور ہم نے دیکھا کہ خواتین کووڈ 19 بحران کی صف اولین میں کھڑی نظر ا?ئیں ، خواہ وہ ہیلتھ کئیر ورکرز ہوں یا اپنے خاندان کے بیمار افراد کی دیکھ بھال کر رہی ہوں۔عالمی وباء کرونا میں عورتیں صحت کے شعبے میں فرنٹ لائن میں ہیں۔
وزیراعلی نے کہا ہے کہ کورونا کی وباء سے نمٹنے کے لیے صنفی طور پر متوازن میکنزم تشکیل دینے کے لیے ہماری حکومت ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ موجودہ حکومت نے صنفی مساوات کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں اور خواتین کو تمام شعبوں میں شمولیت کے مساوی مواقع فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے، پالیسیوں میں اصلاحات کے ذریعہ خواتین کی ترقی کو یقینی بناتے ہوئے۔
اس پر عمل پیرا ہونے کے باقاعدہ سفر کا آغاز کردیا گیا ہے،خواتین کی ترقیاتی عمل میں شرکت یقینی بناکر پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول ممکن ہوسکے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ خواتین کی شرکت کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔
ہم اصلاحات کے ایجنڈے کے تحت چادر اور چار دیواری کے تقدس کو برقرار رکھتے ہو ہر شعبہ زندگی میں خواتین کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کے لئے اقدامات کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے مساوی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع پالیسی کی باقاعدہ منظوری دی ہے۔ صنفی مساوات، عورت کو بااختیار بنانے کی پالیسی 24-2020 کی حکومت نے 6 اکتوبر 2020 کو منظوری دی ۔
جس کا مقصد صوبے میں عورتوں اور بچیوں کو آئین کے تحت حاصل حقوق اور اصولوں کے نفاذ، سماجی خدمات کی بہتری، ہنگامی حالات اور کلائمیٹ چینج سے تحفظ دینا ہے۔ حکومت خواتین کے حق میں قانون سازی، خواتین کی معاشی خود مختاری، سیاسی طور پر مختار بنانے اور دیگر شعبوں میں عورتوں کے حقوق کا تحفظ کرکے صنفی مساوات کو یقینی بنا رہی ہے۔ یہ حقیقتاً پہلی پالیسی ہے جو خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں میں مساوی حقوق دیتی ہے۔
اس سے پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول بھی ممکن ہوگا اور خواتین کی تمام شعبوں میں شرکت کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ خواتین کے صوبے میں کلیدی کو کردار دیکھتے ہوئے مضبوط معیشت میں ان کی شراکت داری اہم ہے۔
جس سے خواتین کے خلاف ہونے والے تشدد کے واقعات کی روک تھام بھی ہو گی امید ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز صوبے میں صنفی مساوات اور ترقی نسواں کے لئے اس پالیسی کا بہتر استعمال کریں گے جس کے یقینا دوررس اثرات مرتب ہوں گے اور معاشرہ بلاکسی امتیاز اور تفریق کے بہتر اور تعمیری راہ پر گامزن ہوگا۔