|

وقتِ اشاعت :   March 8 – 2021

کوئٹہ: آج کوئٹہ میں خواتین کے عالمی دن کے مناسبت سے بلوچ وومن فورم اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کا کوئٹہ پریس کلب میں سیمنار منعقد کیا گیاسیمینار میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی سیمینار میں پروفیسر ڈاکٹر منظور بلوچ،عادل بلوچ،بانک بانڑی بلوچ،پی ٹی ایم کے زبیر شاہ، ضیاء بلوچ،بلوچ وومن فورم کے زین گل بلوچ اور این ڈی پی کے صائمہ بلوچ نے خطاب کیا۔

سیمنار میں شہید بانک کریمہ کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور انکے سیاسی جہد کو بلوچ خواتین کے لیئے مشعل راہ کردار دیا گیا ساتھ میں یہ بھی کہا گیا بلوچ قومی سیاست میں شہید بانک کریمہ کا کردار ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی بلوچ عورت تمام قدرتی وسائل ہونے کے باوجود بہت ہی مشکل زندگی گزار رہی ہے۔

گیس ہونے کے باوجود بلوچ خواتین لکڑیوں سے اپنا گھر کا چولہ جلاتی ہیں، زچہ وبچہ سے بلوچ خواتین کی اموات دنیا میں سب سے زیادہ ہے،صاف پانی اور ضرورت کی خوارک تک کو بلوچ خواتین در بدر ہورہی ہیں۔دوسری جانب بلوچ خواتین اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیئے اسلام آباد کے سرد راتوں میں روڈ پر سونے پر مجبور ہوچکی ہیں۔

یہ سارے مسائل بلوچ خواتین کو قسمت سے نہیں بلکہ دانستہ طور پر اسلام آباد دے رہا ہے۔بلوچستان یونیورسٹی جیسے اسکینڈل کو خاموشی سے دبایا گیا جس میں بلوچ خواتین کی عزت نفس کو شدید متاثر کیا یہ وہی عناصر ہیں جوکہ یہ نہیں چاہتے کہ بلوچ قوم کی بیٹیاں پڑھ سکیں۔آج ان سرداروں کو بلوچ قوم نے مکمل طور پر مسترد کردیا ہے جوکہ کشمیر کے لیئے بڑی شان و شوکت سے ریلی نکلالتے ہیں ۔

مگر اپنے بلوچ خواتین کی حقوق کے لیئے خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہیں جسکی زندہ مثال بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل ہے۔مقررین نے دیگر سیاسی پارٹیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے قوم پرست جماعتیں کیوں بلوچ خواتین کے لیئے کام نہیں کررہے انکے پاس اپنے لیئے بہت کچھ ہے مگر بلوچ قوم کی بیٹیوں کے لیئے کچھ بھی نہیں یہ پارٹیاں بلوچ خواتین کو ایک کونے تک محدود کررہے ہیں۔

انکو پارٹی میں کیوں برابری کا حصہ دار نہیں سجھا جاتا آج کی بلوچ بیٹی سیاسی میدان میں آنا چاہتی ہے مگر اسکے لیئے جگہ نہیں۔کیا ان حالات کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بلوچ قوم ترقی کرپائے گا اگر ہمیں آگے بڑھنا ہے تو بلوچ خواتین کو اپنے ہم کوپہ کرنا ہوگا ہمیں ہزار بانک کریمہ بنانے ہونگے تب جاکر ہم بلوچستان کے روشن مستقبل کے لیئے کچھ کرسکیں گے۔